اللہ پاک نے قرآن کریم میں اُمّتِ محمدی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی عبرت و نصیحت کے لئے سابقہ اُمتوں کی نافرمانیوں کو بیان فرمایا ہے،  انہی میں سے ایک قومِ ثمود بھی ہے۔

قومِ ثمود کا تعارف:

ثمود عرب کا ایک قبیلہ تھا، یہ لوگ ثمود بن رام بن سام بن نوح علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی اولاد میں سے تھے اور حجاز و شام کے درمیان سرزمین حجر میں رہتے تھے، اللہ پاک نے ان کی طرف حضرت صالح علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کو مبعوث فرمایا۔

قومِ ثمود کی نافرمانیوں کا واقعہ:

جب حضرت صالح علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے قومِ ثمود کو اللہ پاک کی وحدانیت و عبادت کی طرف بلایا، تو وہ کہنے لگے:اگر آپ پہاڑ کے اس پتھر سے فلاں فلاں صفات کی اُونٹنی ظاہر کریں تو ہم ایمان لے آئیں گے، حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے ایمان کا وعدہ لے کر ربّ پاک سے دعا کی، سب کے سامنے وہ پتھر پھٹا اور اسی شکل و صورت کی پوری جوان اُونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا، یہ معجزہ دیکھ کر بہت سے لوگ ایمان لے آئے، جبکہ اکثر لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے۔

حضرت صالح علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:" کہ تم اس اُونٹنی کو چھوڑ دو کہ زمین میں کھائے اور اس کو نقصان نہ پہنچانا، ورنہ تمہیں دردناک عذاب پہنچے گا۔" قوم نے اس بات پر اتفاق کر لیا اور یہ اُونٹنی ان میں رہے گی، جہاں سے چاہے چرے گی اور ایک دن چھوڑ کر پانی پئے گی، جب وہ کنویں کا پانی پینے کے لئے آتی تو اس دن کنویں کا سارا پانی پی لیتی، وہ اپنی باری کے دن کل کے لئے پانی جمع کر لیتے۔

جب اس حالت پر کچھ مدت لمبی ہو گئی تو انہوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ اس اُونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تاکہ اس مصیبت سے نجات پائیں، چنانچہ انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، اسے ذبح کر ڈالا اور کہا کہ اے صالح! اگرتم ر سول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ، جس کی وعیدیں سُناتے رہتے ہو، انہوں نے اپنی اس بات میں کفر کی انتہائی حدوں کو چُھوا۔

اللہ پاک نے ان کو اُونٹنی نشانی کے طور پر دی تھی اور اِس کو نقصان پہنچانے سے منع کیا تھا، مگر انہوں نے اُونٹنی کو قتل کر دیا اور عذاب کو جلدی طلب کیا، اپنے اس رسول کی تکذیب کی، جس کی نبوت و سچائی پر قطعی اورپُختہ دلیل قائم ہوچکی تھی۔

حضرت صالح علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام نے ان سے فرمایا: کہ تم تین دن کے بعد ہلاک کر دیئے جاؤ گے، لیکن انہوں نے اس وعدے کی بھی تصدیق نہ کی، بلکہ اور زیادہ دلیری کرکے حضرت صالح علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا۔

چنانچہ ان کی نافرمانیوں کے سبب اللہ پاک نے انہیں ہولناک چیخ اور زلزلے کے ذریعہ ہلاک فرما دیا۔(صراط الجنان، سورہ اعراف، آیت83 تا 89، قصص الانبیاء، ملتقطاً)

اللہ پاک ہمیں عبرت حاصل کرنے، اپنی نافرمانی سے بچنے، اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم