آج کے دور میں شریعت کے احکام پر عمل کرنا مشکل سے مشکل تر ہوا جا رہا ہے جہاں نگاہ دوڑائی جائیں فتنہ فساد و ایمان کے لٹیرے نظر آتے ہیں ایسے میں بندے کو ایک شیخ کامل ( پیر کامل) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ شیخ اپنے مرید کے ایمان کی حفاظت کریں اور اس کے ظاہر کو پاک و صاف کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے باطن کی بھی حفاظت کریں۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ آخر کار پیر کون ہوتا ہے اور اس کے کیا کیا حقوق ہے۔

پیر و مرشد کی تعریف بیان کرتے ہوئے اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ بیان فرماتے ہیں: پیر کامل وہ ہے جس میں یہ چار شرائط پائیں جائے۔ (1) شیخ کا سلسلہ باتصال صحیح ( درست واسطوں کے ساتھ تعلق) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچتا ہو۔ بیچ میں کہی منقطع (جدا) نہ ہو کہ منقطع کے ذریعے اتصال (تعلق) ناممکن ہے۔ (2) مرشد سنی صحیح العقیدہ ہو۔ بد مذہب گمراہ کا سلسلہ شیطان تک پہنچتا ہے نہ کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک۔ (3) مرشد عالم ہو۔ یعنی کم از کم اتنا علم ضروری ہے کہ بلا کسی امداد (مدد) کے اپنی ضرورت کے مسائل کتب دے نکال سکے۔ (4) فاسق معلن ( یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا) نہ ہو۔

آئیے اب ہم اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ سے کئے سوال کے جواب میں جو اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے پیر و مرشد کے حقوق بیان کئے ہیں انہیں سنتے پڑھتے ہیں :

پیر بواجبی پیر ہو، چاروں شرائط کا جامع ہو، وہ حضور سیدالمرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نائب ہے۔ اس کے حقوق حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق کے پرتو (عکس) ہیں جس سے پورے طور پر عہدہ برا ہونا محال ہے، مگر اتنا فرض و لازم ہے کہ اپنی حد قدرت تک ان کے ادا کرنے میں عمر بھر ساعی رہے۔ پیرکی جو تقصیر رہے گی اللہ و رسول معاف فرماتے ہیں پیر صادق کہ ان کا نائب ہے یہ بھی معاف کرے گا کہ یہ تو ان کی رحمت کے ساتھ ہے۔ ائمہ دین نے تصریح فرمائی ہے کہ

( 1) مرشد کے حق باپ کے حق سے زائد ہیں۔ اور فرمایا ہے کہ

( 2) باپ مٹی کے جسم کا باپ ہے اور پیر روح کا باپ ہے۔ اور فرمایا ہے کہ

( 3) کوئی کام اس کے خلاف مرضی کرنا مرید کو جائز نہیں۔

( 4) اس کے سامنے ہنسنا منع ہے۔

( 5) اس کی غیبت (عدم موجودگی) میں اس کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔

( 6) اس کی اولاد کی تعظیم فرض ہے اگرچہ بے جا حال پر ہوں۔

( 7) اس کے کپڑوں کی تعظیم فرض ہے، اس کے بچھونے کی تعظیم فرض ہے۔

( 8) اس کی چوکھٹ کی تعظیم فرض ہے۔

( 9) اس سے اپنا کوئی حال چھپانے کی اجازت نہیں۔

( 10) اپنے جان ومال کو اسی کا سمجھے۔(فتاویٰ رضویہ، 26/ 562 تا 563)

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے شیخ کے حقوق کہ ان کے حقوق باپ سے بھی زیادہ ہیں ہمیں اولاً چاہئے کہ ہم کسی مرشد کامل کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیں پھر شیخ کامل کی خوب خوب تعظیم و خدمت کریں۔ اگر آپ کسی شیخ کامل کے مرید نہیں ہے تو دورِ حاضر کی علمی و روحانی شخصیت شیخ طریقت امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری ضیائی مد ظلہ العالی کے مرید ہو جائے ان شاء غوثِ پاک کا فیضان جاری ہو جائے گا اور آپ کی دنیا و آخرت بھی سنور جائے گی۔

اللہ پاک ہم سب کو شیخ کامل کے حقوق کی خوب پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم