موجود دور مادیت کا دور ہے جو ایک طرف مسلمانوں کے عقیدے برباد کر رہا ہے  تو دوسری طرف گناہوں کا سیلاب جاری ہے جو کہ مسلمانوں کی روحانیت کو خراب کر رہا ہے، اگر ہم موجود حالات کا جائزہ لے تو ہمیں تزکیۂ نفس کا حصول بہت کم نظر آتا ہے ہر طرف گناہوں کی بھرمار نظر آرہی ہے، آخر ایسا کون سا کام ہے جو ہمارے ایمان کی سلامتی اور باطن کو پاک وصاف کر دے جس کی صحبت اور نگاہِ کرم گناہوں سے زنگ آلودہ دلوں کو آئنہ کی طرح پاک و شفاف کرے، وہ کام کسی نیک ہستی کے ہاتھوں میں ہاتھ دینا ہے جس کو پیر کہتے ہیں اس کے ہاتھ پر بیعت ہونا ہے۔

مرشد کی تعریف: حضرت سید نا عبد الغنی نابلس حنفی علیہ رحمۃُ اللہ القوی حدیقہ ندیہ میں شیخ یعنی پیر و مرشد کی تعریف کرتے ہوئے نقل فرماتے ہیں کہ شیخ سے مراد وہ بزرگ ہے جس سے اس کے بیان کردہ احکام شرع کی پیروی پر عہد کیا جائے اور وہ اپنے اقوال و افعال کے ذریعے مریدوں کے حالات اور ظاہری تقاضوں کے مطابق ان کی تربیت کرے اور اس کا دل ہمیشہ مراتب کمال کی طرف متوجہ رہے۔(الحدیقۃ الندیۃ، الباب الأول، فمرجع الاحكام ومثبتها الكتاب والسنۃ الخ، 1/159)

پیر و مرشد کے 10 حقوق:(1) ہمیشہ پیر و مرشد کا ادب کرے، حضرت ذوالنون مصری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا ،تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا تھا۔(رسالہ قشیریہ ، ص319، بیروت )

(2) پیر و مرشد کا فیض پانے کے لیے اس کی محبت کو دل وجان سے سینے میں بسا لینا ضروری ہے، حضرت سیّدنا شیخ عبدالعزیز دباغ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مرید پیر کی محبت سے کامل نہیں ہوتا کیونکہ مُرشِد تو سب مریدوں پر یکساں شفقت فرماتے ہیں بلکہ یہ مرید کی مُرشِد سے محبت ہوتی ہے جو اسے کامل کے درجے پر پہنچاتی ہے۔(کامل مرید، ص21)

(3) مرید اپنے مُرشِد کے ہاتھ میں ”مُردہ بدستِ زندہ“ (یعنی زندہ کے ہاتھوں میں مُردہ کی طرح) ہو کر رہے۔(فتاویٰ رضویہ،24/369، ملخصاً)

(4) مرشدِ کامل کا فیض پانے کے لیے ضروری ہے کہ کبھی بھی خود کو علم و عمل میں مرشد سے اعلیٰ نہ جانے، اگر چہ علمائے زمانہ میں شمار کیا جاتا ہو ۔

(5) مرشد کی رضا میں اللہ کی رضا اور مرشد کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی جانے۔( فتاویٰ رضویہ، جلد 24 )

(6) اپنے پیر پر کبھی اعتراض نہ کرے۔

(7) اپنے مرشد اور پیر بھائیوں سے محبت کرے۔

(8) مرشد کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرے، بآواز بلند مرشد سے بات نہ کرے اور بقدرِ ضرورت مختصر کلام کرے اور نہایت توجہ سے جواب کا منتظر رہے ۔

(9) مرشد جو باتیں بتلادے اس کو خوب توجہ سے سنے اور اس کو خوب یاد رکھیں اور جو بات سمجھ نہ آئے اپنا قصور سمجھے ۔

(10) ہر طرح مرشد کا مطیع ہو اور جان و مال سے اس کی خدمت کرے کیونکہ بغیر محبت پیر کے کچھ نہیں ہوتا۔

میرے پیارے اسلامی بھائیو! یہ وہ حقوق ہے جن پر ہر مرید کو عمل کرنا چاہئے اور پیر کامل کے فیض سے مستفیض ہونا چاہیے کیونکہ کامل مرشد کے ہاتھ میں ہاتھ دینے سے ایک فائدہ یہ بھی ملتا ہے کہ مرید تو دن بھر کام کاج میں لگا رہتا ہے اور رات میں سو جاتا ہے مگر کامل مرشد اپنی عبادتوں کے بعد مرید کی جان و مال اور ایمان کی سلامتی کے لیے دعا کرتے ہیں ۔ اس طرح بیٹھے بیٹھے مرشد کی دعاؤں کا فیضان مرید کو ملتا ہے اور مرید کے ایمان و عقیدہ ،جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہوتی ہے۔

اللہ پاک ہم سبھی مسلمانوں کو کسی کامل مرشد کی رہ نمائی میں زندگی گزارنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔