سب سے پہلے تو میں اللہ پاک کا بے حد شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے مسلمان کیا اور پندرہویں صدی کے مجدد قبلہ امیر اہلسنت ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت  برکاتہم العالیہ کا دیدار اور ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا اور سب سے بڑی بات کہ آپ کی طریقت میں بیعت کرنے کی سعادت ملی۔ اب پیر و مرشد کے حقوق کی طرف آتے ہیں :

(1) ان کے حقوق میں سے پہلا حق یہ ہے کہ ان کی بات پر لبیک کہنا۔

(2) ان کے متعلق یہ خیال رکھنا کہ یہ اپنے مرید کے ہر حال اور اس کی دلی کیفیت اور دن کے ہر حال سے باخبر ہیں۔

نفس ہاوی ہوا حال میرا برا

تجھ سے کب ہے چھپا میرے مرشد پیا

(3) ان حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب ان کی بارگاہ میں حاضری کا موقع ملے تو اپنی زبان اور اپنا دل دونوں سنبھال کر بیٹھنا چاہئے۔ کہ قول ہے کہ کسی عالم کی بارگاہ میں جاؤ تو اپنی زبان سنبھال کر بیٹھو اور اپنے پیر کی بارگاہ میں جاؤ تو دل اور زبان دونوں سنبھال کر بیٹھو۔

(4) ان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ یہ جس کام کا حکم فرمائیں وہ کام مرید کو پورا کرنا۔

پس ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ وہ دعوتِ اسلامی کو دن رات ترقیاں دکھائے اور اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے امیر اہلسنت کو درازی عمر بالخیر عطا فرمائے اور ہمیں ان کی غلامی میں موت نصیب فرمائے اور جتنے بھی جامع شرائط پیر ہیں ان کے مریدین کو اپنے پیر صاحب کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم