قراٰن مجید میں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے: ﴿اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔(پ11،یونس :62)

اللہ پاک کا امتِ مسلمہ پر یہ خاص کرم ہے کہ وہ ہر دور میں اپنے پیارے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت کی اصلاح کے لیے اپنے اولیائے کرام ضرور پیدا فرماتا ہے جو اپنی مؤمنانہ حکمت و فراست کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف مائل کر کے صراط مستقیم پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اور ان کے دلوں میں شمعِ ایمان کے چراغ کو جلا کر تقرب الی اللہ سے نوازتے ہیں۔ اللہ پاک نے پیرو مرشد کو بہت سے ایسے اوصاف عطا کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن سے لوگ فیضیاب ہو کر اپنے دامن کو گناہوں سے چھٹکارا دلاکر جنت کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔ پیر ومرشد کی فضیلت کے متعلق حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اللہ پاک جسے نیکی عطا فرمانا چاہتا ہے اسے اپنے برگزیدہ بندو کی خدمت میں بھیج دیتا ہے۔

پیرو مرشد بنانے کا مقصد: حقیقت میں پیرو مرشد امورِ آخرت کے لیے بنایا جاتا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ضمناً ان سے دنیاوی برکتیں، مثلاً بیمار کو شفا یا مشکلوں کا حل ہونا بھی ظاہر ہوتا رہتا ہے مگر بعض لوگ پیرو مرشد کامل کا یہ معیار سمجھتے ہیں کہ پیر تعویذ گنڈے یا عملیات میں ماہر ہو اور دنیاوی مشکلات حل کرے۔ ہر گز ایسا نہیں اور صرف دنیاوی مسائل کے حل کے لیے پیرو مرشد کامل سے مرید نہیں ہوا جاتا۔

پیرو مرشد کیسا ہو؟: مرید کو چاہیے کہ وہ اپنا ہاتھ کسی ایسے بزرگ کے ہاتھ میں دے جو پرہیزگار، متبع سنت ہو جن کی زیارت خدا و مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد دلا دیں جن کی باتیں قراٰن و سنت کا شوق ابھارنے والی ہو جن کی صحبت موت و آخرت کی تیاری کا جذبہ بڑھاتی ہو جو نیکیوں پر استقامت حاصل کرنے کے طریقے بتائے اور بالخصوص گناہوں سے بچنے کے معاملے میں راہ نمائی کریں۔آئیے اب ہم پیر و مرشد کے حقوق ملاحظہ کریں

(1)مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے پیرو مرشد کے چہرے کو ٹکٹکی باندھ کر نہ دیکھے بلکہ اپنی نظریں نیچی رکھے ۔

(2)حضرت سردار علی مرصفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:مرید کو لائق نہیں کہ وہ اپنے پیرو مرشد کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے وظیفے میں مشغول ہو۔

(3)مرید پر لازم ہے کہ اپنے پیرو مرشد کے کپڑے اور جوتی مبارک کو نہ پہنے اور پیرو مرشد کے بستر پر نہ لیٹے پیرو مرشد کی تسبیح پر وظیفہ نہ پڑھے نہ پیرو مرشد کی موجودگی میں نہ غیر موجودگی میں ہاں! جب پیرو مرشد خد ان چیزوں کے استعمال کی اجازت دے تو درست ہے۔

(4)مرید پر لازم اور واجب ہے کہ جب پیرو مرشد اس سے ناراض ہو جائیں تو فوراً ہی پیرو مرشد کو راضی کرنے کی کوشش میں لگ جائے اگر چہ اسے اپنی خطا کا علم نہ ہو۔

(5)مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے دل کو اپنے پیرو مرشد کے دل کے ساتھ ہمیشہ مضبوط باندھے ہوئے رکھے کہ اللہ پاک نے اپنی تمام امداد کا دروازہ اس کے پیرو مرشد کو بنایا ہے۔

(6)مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے پیرو مرشد کے کمال(کامل ہونے کا)پختہ اعتقاد رکھے تاکہ سوچ و بچار کے مرض سے بچ کر فوراً ترقی کر لے۔

پیارے اسلامی بھائیو! پیرو مرشد کے سابقہ حقوق سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں ہر وقت پیرو مرشد کے ادب کی رعایت کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیئے تاکہ ہم سے کسی بھی قسم کی کوئی خطا واقع نہ ہو جو پیرو مرشد کی ناراضگی کا باعث بنے۔ اللہ کریم ہمیں ہمیشہ پیرو مرشد کا پیروکار و فرمانبردار بننا نصیب فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم