فرمانِ الٰہی ہے:صبر اور نماز کے ذریعے اللہ پاک سے مدد طلب کرو، یہ (نماز) بہت بھاری ہوتی ہے، سوائے ان لوگوں کے جو اللہ پاک سے ڈرنے والے ہیں۔(البقرۃ: 54) فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بندے اور اس کے کفر کے درمیان فرق صرف نماز کا چھوڑنا ہے۔پانچوں نمازوں کی اہمیت و فضیلت:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:پانچ نمازیں اور جمعہ آئندہ جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔اللہ پاک نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں،اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پانچ نمازوں کا تحفہ معراج کے موقع پر دیا۔نماز ہر عاقل،بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ہر نماز کی اپنی اپنی اہمیت و فضیلت ہے اور ہر نماز کو ترک کرنے کی اپنی اپنی وعید ہے۔ یہاں نمازِ ظہر کی اہمیت و فضیلت کو ذکرکیا جاتا ہے:1۔بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھو کہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے، دوزخ نے اپنے ربّ کے پاس شکایت کی:میرے بعض اجزاء بعض کو کھائے لیتے ہیں،اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت ہوئی،ایک جاڑے میں،ایک گرمی میں۔(بہار شریعت، صفحہ 450)2۔بزار نے ثوبان رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی:دوپہر کے بعد چار رکعت پڑھنے کو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم محبوب رکھتے۔اُم المؤمنین صدیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !میں دیکھتی ہوں کہ اس وقت میں آپ نماز پڑھنا محبوب رکھتے ہیں!تو فرمایا:اس وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق پر نظرِ رحمت فرماتاہے ۔ یہ وہی نماز ہے جسے حضرت آدم ونوح و ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے۔(بہارشریعت،صفحہ665) 3۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،آپ فرماتے ہیں:رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر لوگ جان لیں کہ اذان اور پہلی صف میں کیا ثواب ہے،پھر بغیر قرعہ ڈالے اسے نہ پا سکیں، تو قرعہ ہی ڈالیں ۔اگر جانتے کہ دوپہر کی نماز میں کیا ثواب ہے تو اس کی طرف دوڑ کر آتے اور اگر جانتے کہ عشا اور فجر میں کیا ثواب ہے تو ان میں گھسٹتے ہوئے پہنچتے۔(مراۃ المناجیح، جلد اول، صفحہ 382)شرح: اس حدیثِ پاک سے پتا لگا کہ فی سبیل اللہ اذان و تکبیر کہنا اور نماز کی صفِ اوّل میں خصوصاً امام کے پیچھے کھڑا ہونا بہت بہتر ہے، جس کی بزرگی بیان نہیں ہو سکتی، یعنی ہر شخص چاہے کہ یہ دونوں کام میں کروں تو ان میں جھگڑا پیدا ہو، جس سے قرعہ سے ہو، معلوم ہوا ! نیکیوں میں جھگڑنا بھی عبادت ہے اور قرآن سے جھگڑا چکانا محبوب، ظہر اور جمعہ کی نماز اگر کچھ دیر میں ہو،مگر اس کے لئے جلدی پہنچنا،تاکہ پہلی صفوں میں جگہ ملے بہت بہتر ہے۔ مدینہ پاک میں نمازِ ظہر کے لئے لوگ 11:00 بجے پہنچ جاتے ہیں، خصوصاً جمعہ کے دن یعنی اگر پاؤں میں چلنے کی طاقت نہ ہوتی توگھسٹتے ہوئے پہنچتے۔4۔ابو داؤد،ابنِ ماجہ ابو ایوب انصاری رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،آپ فرماتے ہیں: رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں، جن کے درمیان میں سلام نہ پھیرا جائے، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔(بہار شریعت، صفحہ 665)5۔امام احمدو ابوداؤد وترمذی ونسائی وابنِ ماجہ اُمّ المؤمنین اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے راوی،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے، اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔(بہار شریعت، صفحہ 665)روزِ قیامت سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا،اگر نماز کا معاملہ درست رہا تو دوسرے اعمالِ خیر بارگاہِ الٰہی میں مقبول ٹھہریں گے،ورنہ انہیں بھی ردّ کر دیا جائے گا اور اس کو خسارے اور نقصان کا منہ دیکھنا پڑے گا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پانچوں نمازیں فرائض، واجبات، سنت اور خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

میرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو کر اخلاص ایسا عطا یا ربّ