ہر چیز کو پیدا کرنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے، اس لئے انسانوں کو پیدا کرنے کا بھی مقصد ہے اور وہ یہ کہ اللہ پاک ہمیں اس لئے پیدا کیا کہ ہم اس کی عبادت کریں، عبادتیں کئی طرح کی ہیں، کچھ ہم پر فرض ہیں، کچھ واجبات، سنتیں، نوافل، فرض واجبات تو ہمیں ادا کرنے ہی کرنے ہیں اور نوافل ان کے نہ کرنے سے بندہ گناہ گار تو نہیں ہوتا، لیکن انہیں چھوڑنا محرومی ہے، اس کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرتا ہے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج3،ص248،حدیث4502)

آیت مبارکہ نوافل کے فضائل پر:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔

صلوۃ اللیل ایک قسم کی تہجد ہے جوکہ عشا کی نماز کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں، سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں، وہ تہجد نہیں۔

نمازِ تہجد کی فضیلت:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے، کھانا کھلائے، متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،ج3،حدیث2535)

نمازِ اشراق کی فضیلت:

مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا،پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،ج2،ص100،ح586)

نمازِ چاشت کی فضیلت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ، جلد 2، صفحہ نمبر153،حدیث نمبر 1386)

تحیۃ الوضو کی فضیلت:

وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے،حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔