موت کو یاد کرنا انتہائی نفع بخش عمل ہے کہ جب آدمی ہر وقت موت کو یاد رکھے گا کہ مجھے ایک دن مرنا ہے اور سارا مال و سامان چھوڑ کر خالی ہاتھ اس فانی دنیا سے چلے جانا ہے تو اس کے دل میں دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوگی اور آخرت کی فکر ہو جائے گی اور ظاہر ہے کہ دنیا سے بے رغبتی اور آخرت  کی فکر یہ دونوں چیزیں ہر قسم کی نیکیوں کا سر چشمہ ہیں. موت کو یاد کرنے کے فوائد تو بہت ہیں جن میں سے چند ایک ملاحظہ ہوں.

(1) جنت میں لے جانے والا عمل:

موت کو بکثرت یاد کرنا جنت دلانے والے اعمال میں سے ایک عمل ہے اور جنت میں لے جانے والی ایک بڑی شاہراہ (راستہ) ہے۔  ( بہشت کی کنجیاں، صفحہ: ١٧٦، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(2) شہداء کے ساتھ اٹھایا جائے گا:

دن رات میں 20 مرتبہ موت کو یاد کرنے والا شہداء کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ چنانچہ حضرت سیدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے عرض کی: یا رسوُل اللّٰه صلی اللّٰه تعالٰی علیہ والہ وسلم! کیا شہیدوں کے ساتھ کسی اور کو بھی اٹھایا جائے گا؟  اِرشاد فرمایا: " ہاں اِسے جو دن رات میں 20 مرتبہ موت کو یاد کرے. ( فیضان نماز، صفحہ: ٣٠٩، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ. شرح الصُدُور مترجم، صفحہ: ٦٦، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(3) قبر جنت کا باغ بن جائے گی: فرمان مصطفیٰ صلی اللّٰه تعالٰی علیہ وسلم:" جسے موت کی یاد خوف زدہ کرتی ہے قبر اِس کے لیے جنت کا باغ بن جاۓ گی. ( فیضان نماز ، صفحہ: ٣٢٠، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(4) دنیا سے بے رغبتی کا افضل طریقہ: حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللّٰه تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرورِ انبیاء صلی اللّٰه تعالٰی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دنیا سے بے رغبتی کا افضل طریقہ موت کی یاد ہے. ( شرح الصُدُور مترجم، صفحہ: ٧١، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(5) حضرت سیدنا سہل بن سعد رضی اللّٰه تعالٰی عنہ سے منقول ہے اور بعض بزرگوں نے فرمایا : جو موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے وہ تین باتوں کے ذریعے عزت پاتا ہے: (1) توبہ کی جلد توفیق (2) دل کی قناعت (3) عبادت میں چُستی. ( شرح الصُدُور مترجم، صفحہ: ٦٧، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

(3)    موت کو یاد کرنے کا آسان طریقہ:

فرمان امیر اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ: "موت کو یاد کرنے کے لیے کسی ایسی جگہ الموت لکھیں جس پر آپ کی نظر پڑتی رہے. ( مدنی مذاکرہ، ٧ محرم الحرام ١٤٣٤ھ ماخوذ از ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول ١٤٣٩ھ بمطابق دسمبر ٢٠١٧)

اللّٰه عزوجل ہمیں موت کو بکثرت یاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الآمین صلی اللّٰه تعالٰی علیہ والہ وسلم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں