مکہ مکرمہ نہایت برکت اور صاحب اعظم شہر ہے، ہر مسلمان اس کی حاضری کی تمنا و حسرت رکھتا ہے اور اگر ثواب کی نیت ہو تو یقیناً دیدارِ مکہ مکرمہ کی آرزو بھی عبادت ہے۔قرآنِ کریم میں بھی متعدد مقامات پر مکہ مکرمہ  کا بیان ہے۔پارہ 30، سورۂ بلد کی پہلی آیت میں ہے:لا اقسم بھذا البلد۔ترجمۂ کنزالایمان:مجھے اس شہر کی قسم، یعنی (مکہ مکرمہ کی)۔

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے بارش اللہ کے کرم کی ہے(وسائل بخشش)

پیاری بہنو!آئیے ! مکہ مکرمہ کے چند فضائل پڑھئے:

1۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:مکے میں رمضان گزارنا، غیر مکہ میں ہزار رمضان گزارنے سے افضل ہے۔( جمع الجوامع، ج 4، ص 372، حدیث 12589)

2۔مالکِ بحروبر،قاسمِ کوثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مکے اور مدینے میں دجال داخل نہیں ہوسکے گا۔ (مسند احمد بن حنبل، ج10، ص 85، حدیث 26109)

3۔حضرت صفیہ بنتِ شیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:نبیِ رحمت، شفیعِ امت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فتحِ مکہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا:اے لوگو! اس شہر کو اسی دن سے اللہ پاک نے حرم بنا دیا ہے، جس دن آسمان و زمین پیدا کیا، لہٰذا یہ قیامت تک اللہ پاک کے حرام فرمانے سے حرام(یعنی حرمت والا)ہے۔(ابن ماجہ، ج3، ص 519، حدیث 3109)

4۔نبی ِّکریم، رؤف الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو دن کے کچھ وقت مکے کی گرمی پر صبر کرے، جہنم کی آگ اس سے دور ہو جاتی ہے۔(اخبار مکہ، ج 2، ص311، حدیث 1565)

5۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کی حج یا عمرہ کرنے کی نیت تھی اور اسی حالت میں اسے حرمین یعنی مکے یا مدینے میں موت آگئی تو اللہ پاک اسے بروزِ قیامت اس طرح اٹھائے گا کہ اس پر نہ حساب ہوگا نہ عذاب۔ایک دوسری روایت میں ہے: وہ بروزِ قیامت امن والے لوگوں میں اٹھایا جائے گا۔(عاشقان رسول کی حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص194)

آمنہ کے مکاں پہ روز و شب بارش اللہ کے کرم کی ہے(وسائل بخشش)

6۔حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، میں نے حضور تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مقامِ حزورہ کے پاس اپنی اونٹنی پر بیٹھے فرما رہے تھے: اللہ پاک کی قسم! تو اللہ پاک کی ساری زمین میں بہترین زمین ہے اور اللہ پاک کی تمام زمین میں مجھے زیادہ پیاری ہے۔خدا کی قسم! مجھے اس جگہ سے نہ نکالا جاتا تو میں ہرگز نہ نکلتا۔(ابن ماجہ، ج 3، ص 518، حدیث 3108)

میں مکے میں جا کر کروں گا طواف اور نصیب آب زمزم مجھے ہوگا پینا(وسائل بخشش)

7۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے ابو القاسم محمد رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جو خانہ کعبہ کے قصد(یعنی ارادے) سے آیا اور اونٹ پر سوار ہوا تو اونٹ جو قدم اٹھاتا اور رکھتا ہے، اللہ پاک اس کے بدلے اس کےلئے نیکی لکھتا ہے اور خطا مٹاتا ہے اور درجہ بلند فرماتا ہے، یہاں تک کہ جب کعبہ معظمہ کے پاس پہنچا اور طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، پھرسر منڈایا یا بال کتروائے تو گناہوں سے ایسا نکل گیا، جیسے اس دن ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔(شعب الایمان، ج3، ص 478، حدیث 4115)

پاک گھر کے طواف والوں پر بارش اللہ کے کرم کی ہے(وسائل بخشش)

8۔رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو بیت اللہ کے طواف کے سات پھیرے کرے اور اس میں کوئی لغو یعنی بیہودہ بات نہ کرے، تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔(المعجم الکبیر، ج20، ص360، حدیث 845)

9۔جس نے مکہ مکرمہ میں ماہِ رمضان پایا اور روزہ رکھا اور رات میں جتنا میسر آیا، قیام کیا تو اللہ پاک اس کے لئے اور جگہ کے ایک لاکھ رمضان کا ثواب لکھے گا اور ہر دن ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر رات ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر روز جہاد میں گھوڑے پر سوار کر دینے کا ثواب اور ہر دن میں نیکی اور ہر رات میں نیکی لکھے گا۔(ابن ماجہ، ج 3، ص 523، حدیث 3117)

10۔حدیثِ پاک میں ہے:کعبہ معظمہ دیکھنا عبادت، قرآنِ عظیم کو دیکھنا عبادت ہے اور عالم کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے۔ (اخبار مکہ لکفاکھی، ج 2، ص 14، حدیث 1105)اللہ کریم ہمیں با ادب حاضریِ مکہ کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم