سیّدہ فاطمہ کا ذوقِ نماز:

حضرت علامہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ مدارج النبوۃ میں نقل فرماتے ہیں: حضرت سیدنا اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔"

پیاری اسلامی بہنو!خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو کس قدر عبادت کا ذوق تھا کہ پوری رات اللہ کی عبادت میں گزار دیتی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا سے حقیقی اُلفت و محبت کا تقاضا ہے کہ ہم نہ صرف فرائض بلکہ سُنن و نوافل کی ادائیگی کو بھی اپنا معمول بنائیں۔( شان ِخاتون جنت، ص76)

نئی دلہن عبادت میں مگن:

حضرت سیدتنا فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کی جب رخصتی ہوئی اور آپ حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کے گھر تشریف لے گئیں تو حضرت علی آپ سے محبت بھری گفتگو کرنے لگے، یہاں تک کہ جب رات کا اندھیرا چھا گیا تو آپ رونے لگیں، حضرت علی نے کہا"اےتمام عورتوں کی سردار! کیا آپ خوش نہیں کہ میں آپ کا شوہر ہوں اور آپ میری بیوی ہیں؟" کہنے لگیں" میں کیونکر راضی نہ ہوں گی"آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں" میں تو اپنی حالت و معاملہ متعلق سوچ رہی ہوں کہ جب میری عمر پوری ہو جائے گی اور مجھے قبر میں داخل کر دیا جائے گا، آج میرا عزت و فخر کے بستر میں داخل ہونا کل قبر میں داخل ہونے کی مانند ہے، آج رات ہم اپنے ربّ کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر عبادت کریں گے کہ وہی عبادت کا زیادہ حق رکھتا ہے، اس کے بعد وہ دونوں کھڑے ہو کر عبادت کرنے لگے۔( حکایتیں اور نصیحتیں، ص 548)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اس حدیث مبارک کے الفاظ"آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں" بہت اہمیت کے حامل ہیں، اس پر اسلامی بہنوں کو غور کرنا چاہئے کہ ان کے دل میں اپنے "بچّوں کے ابو" کا کتنا احترام ہے اور وہ بچوں کے ابو کے کتنے حقوق ادا کرتی ہیں اور ان کی رِضا کے لئے کیا کوششیں کرتی ہیں۔(شانِ خاتون جنت، ص 89، 91)

امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ ماجدہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے حق میں بہت زیادہ دعائیں کرتے دیکھا، میں نے عرض کیا: اے مادرِ مہربان!کیا بات ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی دعا نہیں مانگتیں"، فرمایا:اے فرزند"یعنی پہلے ہمسائے ہیں، پھر گھر۔"(مدارج النبوہ مترجم، قسم پنجم، باب اوّل، ج4، ص 435)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! خاتونِ جنت کی سیرت سے ہمیں یہ مدنی پھول چننے کو ملا کہ آپ رضی اللہ عنہا ہمسایوں کے لئے زیادہ دعا فرمایا کرتیں اور فرماتیں" پہلے ہمسایہ ہے، پھر گھر "ایک ہم نادان ہیں کہ ہمسایوں کا ہمیں خیال تک نہیں، ہم اپنے گھر میں طرح طرح کے کھانے کھاتے ہیں، عمدہ عمدہ ملبوسات پہنتے ہیں اور ہم میں سے بعض کے ہمسایوں کو یہ چیزیں میسّر نہیں ہوتیں اور ہمیں ان کا خیال تک نہیں ہوتا اور اگر وہ کسی چیز کا سوال کریں تو ہم پھر بھی نہیں کرتے۔( شان خاتونِ جنت، ص101)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! خواتینِ جنت کی سردار، جگرگوشہ سرکار، حضرت سیّدۃ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کو حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے اور حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی اور محبت کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر ادا پنانے کی کوشش کی جاتی ہے، چنانچہ حضرت سیدنا فاطمہ نے خود کو ہر اعتبار سے سنتِ رسول کے سانچے میں ڈھال رکھا تھا، عادات و اطوار، سیرت و کردار، نشست و برخاست، چلنے کے انداز، گفتگو اور صداقت و کلام میں آپ سیرتِ مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔(شان خاتونِ جنت، ص114)

ہم چونکہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت کرتی ہیں، تو ہمیں بھی ان کی سیرت پر عمل کرنا چاہئے۔