جنت کیسی ہے ؟

Mon, 1 Jun , 2020
4 years ago

جنت کا بیا ن:

جنت بہت ہی حسین و جمیل مقام ہے جس کو نہ کبھی کسی انسان نے دیکھا اور نہ ہی کوئی اس کا تصور کرسکتا ہے اور اس میں ڈالیاں ہیں جس پر میوے لگے ہوئے ہیں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے: ذَوَاتَاۤ اَفْنَانٍۚ(۴۸) ترجمہ کنزالایمان :بہت سی ڈالیوں والیاں (پار ہ ۲۷، سورہ الرحمان آیت ۴۸)

جنت میں نہریں باغ اور ستھری بیویاں ہیں۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ٘-وَّ نُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِیْلًا(۵۷)

تَرجَمۂ کنز الایمان: اورجو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لیےوہاں ستھری بیبیاں ہیں اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے جہاں سایہ ہی سایہ ہوگا ۔(پارہ ۵، سورہ النساء آیت نمبر57)

میرے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس آیت مبارکہ کے جز ( اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے جہاں سایہ ہی سایہ ہوگا) کے تحت فرماتے ہیں: یعنی سایہ جنت جس کی راحت و آسائش رسائی فہم احاطہ بیان سے باہر ہے۔ یعنی اس میں اتنا سکون اور راحت ہوگی کہ بیان سے باہر ہے۔

اللہ پاک ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ یَعْمَلْ صَالِحًا یُّكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۹)

جس دن تمہیں ا کھٹا کرے گا سب جمع ہونے کے دن وہ دن ہے ہار والوں کی ہار کُھلنے کا اور جو اللہ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے اللہ اس کی برائیاں اُتاردے گا اور اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں کہ وہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔ (پارہ ۲۸،سورہ تغابن ، آیت ۹)

ٗجنت میں چشمے بہتے ہوں گے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فِیْهِمَا عَیْنٰنِ تَجْرِیٰنِۚ(۵۰)

ترجمہ کنزالایمان: ان میں دو چشمے بہتے ہیں۔ (پارہ ۲۷ ، سورہ ص آیت 50)

اعلی حضر ت اس آیت مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں ایک آب ِشیریں اور ایک شرا ب پاک یا ایک تسنیم دوسرا سلسبیل

جنت میں میوے دوقسم کے ہیں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فِیْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِۚ(۵۲) ترجمہ کنزالایمان، ان میں ہر میوہ دو قسم کا ہے۔

اور جنت میں میوے کھجوریں اور انار بھی ہیں۔ اللہ پاک ارشا د فرماتا ہے: فِیْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّ نَخْلٌ وَّ رُمَّانٌۚ(۶۸) ترجمہ کنزالایمان، ان میں میوے کھجوریں اور انار ہیں۔ (پارہ ۲۳ سورہ الرحمن آیت ۶۸)

جنت میں جمعۃ المبارک کے دن بازار لگے گا جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے۔

پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ہر جمعہ کے دن جنت میں ایک بازار لگے گا اس میں شمالی ہوا چلے گی جو جنتیوں کے چہروں اور کپڑوں پر لگے گی تو ان کے حسن و جمال میں نکھار پیدا ہو جائے گا اور وہ بہت زیادہ خوبصورت ہوجائیں گے اور جب وہ بازار سے پلٹ کر اپنے گھر جائیں گے تو ان کے گھر والے کہیں گے کہ تم تو خدا کی قسم حسن و جمال میں بہت بڑھ گئے ہو تو یہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے پیچھے تم لوگوں کا حسن و جمال بھی بہت بڑھ گیا ہے۔(صحیح مسلم الحدیث )

حدیث مبارک:

پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نفل روزہ رکھا اس کی لیے جنت میں ایک درخت لگادیا جائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا اللہ پاک بروز قیامت روزہ دارکو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔ (معجم اکبیر ج ۱۸،ل ۳۶۱ ، حدیث ۵۳۵)

حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ جنت میں درخت ہوں گے ، اللہ پاک ہماری مغفرت فرمائے بے حساب اور پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا جنت میں پڑوس عطا فرمائے اور اس درخت سے پھل کھانا نصیب فرمائے۔

امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم