اللہ عزوجل نے وقتاً فوقتاً انبیاء کرام علیہم السلام کو لوگوں کی طرف تبلیغ کے لیے بھیجا ان میں سے حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں ۔ جب بنی اسرائیل نے اللہ عزوجل کی عبادت چھوڑ کر بعل نامی بت کی پوجا کرنی شروع کر دی اور جہاں وہ عبادت کرتے تھے اس کا نام "بک" تھا۔ تو اللہ عز و جل نے آپ علیہ السلام کو بعلبک قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ آپ علیہ السلام کا نام مبارک الیاس ہے اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ اور قرآن پاک میں آپ کا نام " ال یاسین - بھی مذکو رہے۔ اللہ عزوجل نے حضرت الیاس علیہ السلام کے کچھ اوصاف قرآن مجید میں بھی ذکر فرمائے ہیں اور ان میں سے چند آپ بھی پڑھئیے اور جھومئے۔

(1) قرب خاص کے لائق : اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان : اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں۔ ،(پ 7 آیت 85 سورت الانعام)

(2) حضرت الیاس علیہ السلام پیغمبر: اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ

ترجمۂ کنز الایمان : اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے

(3) اعلی درجے کے کامل ایمان والے : اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: سلام ہو الیاس پر۔ بے شک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے۔ (پ 23 آیت 130 تا 132 سورۃ الصافات)

(4) حضرت الیاس علیہ السلام زندہ : اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: اور بے شک الیاس پیغمبروں سے ہے۔

اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ یاد رہے چار پیغمبر ابھی زندہ ہیں ان میں سے حضرت الیاس علیہ السلام بھی ہیں ۔ یہ خشکی پر منتظم ہیں ۔ (پ23 آیت 123 سورت الصافات تفسیر صراط الجنان)

(5) قیامت تک ان کے حق میں دعا: سَلٰمٌ عَلٰۤى اِلْ یَاسِیْنَ: ترجمہ کنز الایمان : سلام ہو الیاس پر ۔ اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے سلام سے مراد ایک معنی یہ ہیں کہ قیامت تک بندے ان کے حق میں دعا کرتے اور ان کی تعریف کرتے رہیں گے (پ 23 آیت 130 سورة الصافات تفسیر صراط الجنان)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔