بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے بعض کا اشارۃ اور بعض کا صراحتا ، اور حضرت الیاس علیہ السلام ان انبیاء کرام میں سے ہیں کہ جن کا ذکر صراحتا قرآن پاک میں موجود ہے ۔

حضرت الیاس علیہ السلام کا نام و نسب:

آپ علیہ السلام کا نام الیاس ہے اور آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد سے ہیں تفسیر نعیمی میں آپ کا نسب یوں بیان کیا ہے : الیاس بن سنان بن فخاض بن عزار بن ہارون بن عمران علیہم السلام ۔ بعض نے آپ کا نام ادریس لکھا ہے لیکن یہ غلط ہے اس لیے کہ آپ علیہ السلام ابراہیم علیہ السلام اور نوح علیہ السلام کی ذریت میں سے ہیں اور ادریس علیہ السلام نوح علیہ السلام کے آباء میں سے ہیں۔ [تفسیر نعیمی 7/655، مکتبہ اسلامیہ لاہور] قرآن پاک میں آپ کا نام ال یاسین بھی مذکور ہے " سَلٰمٌ عَلٰۤی اِلْ یَاسِیۡنَ ﴿130" الیاس پر سلام ہو۔

حضرت الیاس علیہ السلام کی قوم اور ان کو تبلیغ :

اللہ عزوجل نے الیاس علیہ السلام کو ایک ایسی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جو اللہ عزوجل کی عبادت چھوڑ کر بتوں کی پوجا کرتی تھی اور جس بت کی وہ پوجا کرتے تھے اس کا نام "بعل" تھا وہ بت سونے کا بنا ہوا تھا اس کی لمبائی 20 گز تھی ، اور اس کے چار منہ تھے چار سو خدمت گزار اس بت کی خدمت کیا کرتے تھے ۔[تفسیر صراط الجنان 8/342، مکتبۃ المدینہ کراچی] آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا : اے لوگو کیا تمہیں اللہ عزوجل کا خوف نہیں اور تم اللہ عزوجل کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر اس کے عذاب سے ڈرتے نہیں کیا تم بعل کی پوجا کرتے ہو اور اس سے بھلائیاں طلب کرتے ہو جبکہ اس رب کی عبادت کو ترک کرتے ہو جو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا بھی رب ہے ۔[صراط الجنان 8/342، مکتبۃ المدینہ کراچی ] قرآن پاک کی سورۃ الصافات میں اس کو یوں بیان کیا گیا ہے " اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿124﴾ اَتَدْعُوۡنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحْسَنَ الْخٰلِقِیۡنَ ﴿125﴾ۙ اللہَ رَبَّکُمْ وَ رَبَّ اٰبَآئِکُمُ الْاَوَّلِیۡنَ ﴿126﴾" جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا ۔

آپ کے اوصاف:

قرآن پاک میں آپ کے جو اوصاف بیان فرمائے ہیں وہ یہ ہیں :

1- آپ انتہائی اعلی درجے کے کامل الایمان بندوں میں سے ہیں۔فرمان باری تعالی ہے :" اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿132﴾" [الصافات:132]بیشک وہ ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے۔

2- آپ مرسلین میں سے ہیں فرمان باری تعالی ہے:" وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیۡنَ ﴿123﴾"[الصافات:123] اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے ۔

3- نیکی کرنے والے ہیں فرمان باری تعالی ہے :" اِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿131﴾"[الصافات:131]بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو

آپ کی حیات:

چار پیغمبر ابھی تک حیات ہیں دو آسمان میں 1-حضرت ادریس علیہ السلام 2- حضرت عیسی علیہ السلام اور زمین پر 1-حضرت خضر علیہ السلام 2- حضرت الیاس علیہ السلام ۔ حضرت خضر علیہ السلام سمندر پر اور الیاس علیہ السلام خشکی پر منتظم ہیں ۔ [تفسیر صراط الجنان 8/341، مکتبۃ المدینہ کراچی ]

اللہ عزوجل ان کے فیضان سے ہمیں بھی حصہ عطا فرمائے ۔ آمین۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔