سود خوری کی ممانعت میں کافی آیات نازل ہوئی ہیں، اللہ پاک ارشاد فرماتا: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔

سود زنا سے بھی بدتر ہے سود اللہ سے اعلانِ جنگ ہے،سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے دینا بھی حرام ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 584)

سود کی تعریف:عقدِ معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 584) اسی طرح حدیث میں ہے:کل قرض جر منفعۃ فھو ربا یعنی قرض کے ذریعہ جو نفع ہو وہ بھی سود ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 592)

احادیث طیبہ:

1۔اللہ نے سود لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(76 کبیرہ گناہ،ص 78)

2۔چار شخص ایسے ہیں جن کے لیے اللہ پاک نے لازم کر دیا کہ انہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا اور نہ ہی وہ اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے؛شرابی، سود خور،ناحق یتیم کا مال کھانے والا اور والدین کا نافرمان۔(مکاشفۃ القلوب، ص 479)

3۔حضور ﷺ نے صحابہ کرام کو خطبہ دیا اور سود اور اس کی برائیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک ایسا درہم جسے آدمی بطور سود لیتا ہے اللہ کے ہاں 33 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ برا ہے اور سب سے بڑا سود مسلمان کے مال میں سے کچھ لینا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص 481)

4۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ادنیٰ گناہ یہ ہے کہ جیسے آدمی اپنی ماں سے نکاح کر لے۔(مکاشفۃ القلوب،ص 481)

5۔پیارے آقا ﷺ نے پھلوں کو بڑا ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا، جب کسی شہر میں زنا اور سود عام ہو جائے تو انہوں نے گویا خود ہی اللہ کے عذاب کو دعوت دے دی ہے۔(مکاشفۃ القلوب،ص 482)

معاشرتی نقصانات:سود کے جہاں اخروی نقصانات ہیں وہیں دنیاوی نقصانات بھی ہیں،سود سے مال میں برکت ختم ہو جاتی ہے آخر کار وہ تنگدستی کا شکار ہو جاتا ہے،معاشرے میں سودی آدمی کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

خلاصۂ کلام:آئیے اس برے فعل سے جان چھڑائیے ہمت کیجیے توبہ کرلیں کہ سود دنیا میں تو ہمیں بظاہر فائدہ دے اور اس سے ہماری آخرت قبر و حشر خراب ہوں اللہ ناراض ہو دنیا کا یہ معمولی فائدہ اللہ اور اس کے رسول کے احکام سے بڑھ کر تو نہیں جبکہ اس میں نہ دنیا کی بھلائی ہے نہ آخرت کی۔

اللہ سے دعا ہے ہمیں سچی توبہ نصیب ہو جائے۔