" الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ"آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔" (جامع الترمذی، کتاب الزھد، باب الرجل علی دین خلیلہ، الحدیث:۲۳۷۸،ص۱۸۹۰)

حدیث پاک کے اِن عمدہ ترین جملوں پر غور کرتے ہوئے اشخاص کی صحبت ودوستی کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی زیر مطالعہ کتب کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ کتاب بھی ایک دوست کی حیثیت رکھتی ہے اور جیسے اچھے اور برے اشخاص ہوتے ہیں ایسے ہی اچھی اور بری کتب بھی ہوتی ہیں۔لہٰذا انسان کے لئے جاننا ضروری ہےکہ مطالعہ کے لیے کونسی کُتب کا انتخاب کرے جو اس کے لیے بہترین دوست ثابت ہوں۔

صحبت کس کی اپنائی جائے؟

چونکہ کتاب بھی ہماری مصاحب ہوتی ہے اور امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اپنی قابل مطالعہ کتاب "احیاء العلوم"میں صحبت اختیارکرنے کے بارے میں فرماتے ہیں: "ایسے شخص کی صحبت اختیار کی جائے جس میں درج ذیل پانچ خصلتیں ہوں: (۱) عقل مند ہو (۲) اچھے اَخلاق کا مالک ہو،(۳) فاسق نہ ہو (۴) گمراہ نہ ہواور (۵) دنیا کا حَرِیص بھی نہ ہو۔(احیاء العلوم مترجم،ج2،ص617،مکتبۃ المدینہ)

مذکورہ خصلتوں کی وجوہات:

(1)عقل مند: کیونکہ بےوقوف کے ساتھ بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا،اوریہی حال بے فائدہ کتب کا بھی ہے جنہیں پڑھنے سے وقت تو صَرف(یعنی استعمال) ہوجاتا ہے لیکن فائدہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔

(۲)اچھے اَخلاق کا مالک ہو: کیونکہ بہت سے عقلمندوں پرجب غصہ، خواہش، بخل یا بزدلی غالب آجائے تو وہ اپنے نفس کی پیروی کرتے ہیں۔اسی طرح مطالعہ کے لیے بھی اسی کتاب کا انتخاب کیا جائے جو بُرے َاخلاق کے لیے بیج کا کردار ادا نہ کرے۔

(۳)فاسق نہ ہو : کیونکہ فسقیہ کتب اور افراد کی وجہ سے طبیعت فسق وفجور کی طرف مائل ہوتی ہے جو معاشرے کے بگاڑ کا سبب بنتی ہے،بالخصوص عورتوں کو تو ایسی کتب دیکھنی بھی نہیں چاہیے چنانچہ سیدی اعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ خاص بیٹیوں کے حوالے سے لکھتےہیں: زمانہ تعلیم میں ایک وقت کھیلنے کا بھی دے کہ طبیعت نَشاط (چُستی ) پر باقی رہے۔ مگر زِنہار ۔۔۔۔۔! زِنہار ۔۔۔۔۔ ! (ہر گز ہر گز ) بری صحبت میں نہ بیٹھنے دے کہ یارِ بد مار ِبد (بری صحبت زہریلے سانپ) سے بد تر ہے ۔نہ ہر گز ہر گز " بہارِ دانش، "مینا بازار"، " مثنوی غنیمت" وغیرہا کتبِ عشقیہ وغزلیاتِ فسقیہ دیکھنے دے(یعنی عشق مجازی پر مشتمل کتابوں اور فسق وفجور سے بھرپور غزلوں کو نہ پڑھنے دے)

کہ نرم لکڑی جدھر جھکائے جھک جاتی ہے۔صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کو'' سورہ یوسف شریف ''کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکرِ زناں ( عورتوں کی خفیہ چالوں) کا ذکر فرمایا ہے ، پھر بچوں کو خُرافاتِ شاعرانہ (مبالغہ آمیز بیہودہ باتوں)میں ڈالنا کب بجا ہو سکتا ہے ۔( اولاد کے حقوق؛ص25،مکتبۃ المدینہ)

(۴)گمراہ نہ ہو: کیونکہ گمراہ کی صحبت اپنانے سے خود گمراہ اور بدبخت ہوجانے کاقوی اندیشہ ہے۔اوربعینہ یہی حال گمراہ کُن کتب کا ہے کہ عقائد وافکار بدلنے میں دیر نہیں لگاتیں لہٰذا ان سے بچنابہت ضروری ہے۔

(۵)دنیا کا حَرِیص بھی نہ ہو: کیونکہ دنیا کے حریص کی صحبت دنیا کی حرص پیدا کرے گی اور فکر آخرت سے دور کرے گی اور یہی معاملہ کتب کا بھی ہےکہ جیسی کتاب ہوگی ویسی طبیعت بننے گی۔

مذکورہ معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں اس کتاب کا انتخاب کرنا چاہیے جو ہمارے لیے واقعی بہترین دوست ثابت ہو۔چند اچھی کتابوں کے نام پیش خدمت ہیں: تفسیرصراط الجنان،مراٰۃ المناجیح،بہارِشریعت،فتاویٰ رضویہ،احیاء العلوم،کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب اور سیرتِ مصطفیٰ۔( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح اور فتاویٰ رضویہ کے علاوہ باقی کتب مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ ہیں)

اللہ پاک ہمیں کتابوں کی صورت میں بہترین دوست نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


اچھی کتاب واقعی بہترین دوست ہے اور اس کے بے شمار فوائد بھی ہم دیکھتے ہیں اور قرآن مجید بہترین کتاب اور بہترین دوست ہے۔ جو دوست ہوگا وہ ہم کو نفع دے گا، اور جو ہمیں نقصان پہنچائے بلاشبہ ہو ہمارا دشمن ہوگا، اور قرآن مجید اپنے پڑھنے اور عمل کرنے والے کو بہت بہت بہت ہی زیادہ نفع پہنچاتا ہے تو پھر اس کو دوست  نہ بنانا اس بندے کی کم عقلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ بشرط یہ کہ اس کو پڑھنا آتا ہوں ۔

دیکھا گیا ہے کہ سالہا سال لوگ اسے پڑھتے ہیں اور سنا گیا ہے کہ انہیں خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا تو پھر اس کی سب سے بڑی وجہ یہی یہی دیکھا گیا ہے کہ انہیں صحیح پڑھنا نہیں آتا تھا ۔ہم دنیا کے کسی کام کی مثال لے سکتے ہیں جیسے کمپیوٹر کا کام وہی کر سکتا ہے جو اسے چلا سکتا ہو،جب اس سے پوچھا جائے کہ یہ تمہیں کیسے آتا ہے؟ تو وہ کہتا ہے کہ میں نے یہ سیکھا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ سیکھنا بہت ضروری ہے۔

قرآن مجید کہاں سے سیکھیں:

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی

معاف فرما میری ہر خطا ہر الہی

اگر قرآن مجید پڑھنا سیکھنا ہے تو دعوت اسلامی کے تحت مدرسۃالمدینہ، مدرسۃالمدینہ بالغان ،بالغات، اور مدرسۃالمدینہ آن لائن، میں داخل لیجئے اسی طرح اگر کا فہم جاننا ہو تو جامعۃالمدینہ، اور مدرسۃالمدینہ آن لائن ،میں داخلہ لیجئے ۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے

ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

قرآن مجید کے فوائد:

چند فوائد گوش گزار کرتا ہوں۔

۱۔قرآن مجید زندگی کے ہر شعبے کے متعلق رہنمائی کرتا ہے، جو اس کے مطابق اپنے معاملات طے کرتے ہیں وہ کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں

تلاوت کی توفیق دیدے الہی

گناہوں کی ہو ددور ددل سے سیاہی

۲۔پریشان لوگ جب اس کی تلاوت کرتے ہیں تو, ان کی پریشانیاں دور ہو جاتیں ہیں خواہ پریشانی کاروباری ہو، یا فیملی کی ہو، نوکری کی ہویا پڑھائی، اور یاد نہ ہونے کی ہو ،وغیرہ ،

تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی

بکوا ں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

۳۔ ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو

کر اخلاص ایسا عطا یا الہی

۴۔علم میں اضافہ کرتا ہے جو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے ۔

الہی خوب دیدےشوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبد خضرا کے سائے میں شہادت کا

حاصل گفتگو:

جب ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ فلاں کاروبار میں نفع زیادہ ہے ۔تو ہم وہ کام کر بیٹھتے ہیں اور تمام کلام سے کتاب کے فوائد نمایاں ہیں تو ہمیں اسے دوست بنانا چاہیے اللہ تعالی قرآن سے تعلق جوڑنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

جی آپ نے سنا ہو گا کتاب انسان کی زندگی کی بہترین  ساتھی ہوتی ہےجی بلکل ، انسان کی تنہائی کا ساتھی بھی کتاب ہوتی ہے۔ ویسے تو اس دنیا میں بے شمار کتابیں ہیں لیکن ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ سب سے اچھی کتاب کون سی ہے؟ تو اس دنیا میں بہت سی پیاری کتابیں بھی ہیں جن سے ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔

قرآن مجید:

لیکن سب سے پیاری منفرد انداز میں جو مقدس کتاب ہے وہ ہے قرآن مجید۔ قرآن مجید اللّہ عزوجل کی آخری مقدس کتاب ہے ، جو ہمارے آقا صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی گئی۔قران پاک پڑھنے سے دل کو سکون و اطمینان بھی ملتا ہے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی دلاسہ دے رہا ہوکہ میں ہوں نہ ۔

ہر اچھی کتاب انسان کا دوست ہوتی ہے ، ساری زندگی میں انسان کی اخلاقیات کو سنوارتی رہتی ہے کتاب زندہ ہے پڑھنے والے بھی زندہ ہیں ۔ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ’’ قرآن مجید‘‘ ہے جس کی نزول پر مسلمانوں پر خیر و برکت کے دروازے کھل گئے ۔ اس کے علاوہ دنیا میں بہت سی اسلامی کتابیں ہیں جنہیں ہم پڑھ کر دینی علم بھی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی اصلاح بھی کر سکتے ہیں۔

ہمیں سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو پڑھنا چاہیئے خلفائے راشدین کو پڑھنا چاہیے بہت سی اسلامی کتابیں حاصل کرنی چاہیے اور علم حاصل کر کے دوسروں تک بھی پہنچانا چاہیے اور ان تعلیمات پر عمل بھی کرنا چاہیے۔

ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ دنیا کی بہترین ساتھی کتاب ہے ۔آج کل کتابیں پڑھنے کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے۔ہمیں کتابیں پڑھنی چاہیے تا کہ آنے والے دنوں میں بچے بھی کتابیں پڑھیں ۔ لازماً بچے وہی کرتے ہیں جو اپنے بڑوں کو کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ قصے،کہانیاں ،تاریخی کتابیں، اس کے علاوہ دیگر علوم کی کتابیں پڑھنی چاہیے ۔ جو مستحق نہیں اگر انہیں شوق ہے تو انہیں لے کر دینی چاہیے۔ ہم کتاب لکھ بھی سکتے ہیں ہمیں ایک ڈائری لکھنی چاہیےجس کا ٹائٹل ہو۔

آپ بیتی:

آپ اپنی زندگی کی ہر بات یہاں لکھ سکتے ہیں جب بھی کوئی بات ہو آسانی سے لکھ لینی چاہیے۔اپنے ذہن سے ہر دکھ کاغذ پر اتار دینے چاہییں ۔ اپنے آپ کو مصروف رکھنا چاہیے موبائل وغیرہ سے ہٹ کر کتاب کو بہترین ساتھی بنانا چاہیے، ہر وہ نصیحت،بات، جو بزرگوں نے بتائی ہو لکھ لینی چاہیے کسی نے کیا خوب کہا:"علم وہ نہیں جو سینوں میں ہو علم وہ ہے جو صحیفوں میں ہو"

اچھا دوست کون؟:

کون ہوتا ہےاچھا ساتھی ؟اچھا دوست قدرت کا انمول تحفہ ہوتا ہے، دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کی خامیاں تلاش کرے نہ کہ آپ کے سامنے آپ کی تعریفوں کے پل باندھ دے۔ دوست وہ جو آپ کو اچھے برے کی پہچان کروائے۔ وہ دوست نہیں ہوتا جو آپ کی ایسی شرارت جس سے دوسرے کا نقصان یا دل شکنی ہو اس پر ہنسے اور آپ کا ساتھ دے دیکھنے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکول اور کالج میں لڑکوں کے علیحدہ علیحدہ گروپس ہوتے ہیں ان میں ایک ٹولہ شرارتی بچوں کا بھی ہوتا ہے۔ یہ نت نئی شرارتیں کرتے رہتے ہیں چاہے کسی کا نقصان یا دل شکنی ہی کیوں نہ ہو۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ شرارت نہ کریں، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسی شرارت نہ کریں جس سے والدین یا اساتذہ ناراض ہوں۔

دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کو بُرے کاموں سے باز رکھے۔ آج کل کے دور میں ایسا دوست ملنا مشکل ہے اور اچھا دوست تلاش کرنا آپ کا کام ہے ۔ آپ سب ماشاء اللہ بہت سمجھ دار ہیں اچھے برے کی تمیز رکھتے ہیں، کیونکہ تعلیم حاصل کرنے کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ آپ کو اچھے برے کی پہچان ہو۔ اب آپ اپنے دوستوں کا جائزہ لیں کہ کون اچھا دوست ہے؟ یاد رکھیں! جو آپ کی نمایاں کامیابی، آپ کی اسکول میں اعلیٰ پوزیشن پر حسد کرتا ہو وہ آپ کا دوست نہیں شرارت خود کرے اور نام کسی اور کا لگا دے وہ دوست نہیں، اسکول سے بھاگنے کا مشورہ دینے والا دوست نہیں ہوتا اسکول سے چھٹی کے بعد گھر بتائے بغیر کھیلنے لے جائے وہ آپ کا دوست نہیں۔

پتا ہے آپ کو؟ کہ اچھے سے اچھے دوست بھی بعض اوقات ناراض ہوجاتے ہیں لیکن ایک دوست ایسا بھی ہے جو آپ کی تنہائی کا بہترین ساتھی ہوتا ہے بوریت میں وہی کام آتا ہے وہ آپ سے بے وفائی نہیں کرسکتا۔ آپ جہاں بھی جائیں اس کو ساتھ لے جاسکتے ہیں وہ دوست نہ تو آپ پر بوجھ بنے گا اور نہ یہ کہے گا کہ مجھے بھوک لگی ہے اور نہ ہی آپ سے کسی قسم کی مدد مانگے گا۔ اب تو آپ جان گئے ہوں گے کہ وہ کون سا دوست ہے؟ بہترین ساتھی اور دوست کون ہے؟ جی ہاں بالکل درست، اچھی ’’کتاب‘‘ آپ کا بہترین ساتھی اور بہترین دوست ہے۔

بازار میں ہمیں بہت سی کتابیں مل جاتی ہیں لیکن ہمیں وہ کتابیں لینی چاہیے جن سے ہم علوم حاصل کر سکیں نئی نئی باتیں سیکھ سکیں جو ہمارے لیے مددگار ثابت ہوں ۔ معلوم ہوا کہ اچھی کتاب بہترین ساتھی ہوتی ہے اچھی کتاب اور اچھے لوگ فوراً سمجھ نہیں آتے انہیں سمجھنا پڑھتا ہے۔


یوں تو دنیا میں بہت سی کتابیں ہیں مگر جو سب کتابوں سے اچھی کتاب ہے دنیا و آخرت میں ہماری بہترین دوست ہے وہ کتاب قرآن پاک ہے اور قرآن پاک سب سے افضل کتاب ہے۔ اس کے فضائل تو اپنی مثال آپ ہیں یہ اللہ پاک کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا ،پڑھانا، سننا، سنانا، سب ثواب کا کام ہے ۔ اس کے فضائل احادیث مبارکہ میں بھی بیان ہوئے ہیں۔

چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی، میں یہ نہیں کہتا" الم "ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ، لام ایک حرف اور " م " ایک حرف ہے ۔(سنن ترمذی جلد ۴صفحہ 417 حدیث نمبر 2919)

تو قرآن پاک کس قدر بہترین کتاب ہے اور بہترین دوست ہے جو ہمیں قیامت والے دن بھی اکیلا نہیں چھوڑے گا بلکہ ہماری شفاعت کر کے جنت میں لے جائے۔ گا چنانچہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔( تاریخ دمشق ابن عساکر جلد 8 صفحہ نمبر 3 )

حدیث مبارکہ میں بھی آیا ہے کہ بہترین شخص کون ہے ؟ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا ۔(صحیح بخاری جلد 3 صفحہ 110 حدیث 5027 (

ہمیں بھی اس بہترین کتاب قرآن پاک سے برکتیں حاصل کرنی چاہیے اور روزانہ تلاوت کرنی چاہیے ۔کتنا اچھا ہو کہ ہم قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر بھی پڑھ لیں اس سے ہمارا مدنی انعام پر بھی عمل ہوجائے گا اور ہمیں دین کا ڈھیروں ڈھیر خزانہ ہمارے ہاتھ آئیگا ۔

اگر ہم نے کسی کو دوست بنانا ہی ہے تو اچھی کتابوں کو کو بنائیں ، سب سے اچھی کتاب اور بہترین دوست قرآن پاک ہے اور احادیث مبارکہ کی کتابیں ہیں کہ اس میں پیارے آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے اور میٹھے فرمان ہوتے ہیں ۔مدنی مذاکرے میں امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے شیخ الحدیث مولانا مفتی حسان عطاری المدنی کے بارے میں فرمایا :جس کا مفہوم ہے کہ میں جب بھی حاجی صاحب (مفتی حسان عطاری )کو دیکھتا ہوں حاجی صاحب مدظلہ العالی سر جھکائے کتاب ہی پڑھ رہے ہوتے ہیں۔

مفتی حسان عطاری خود فرماتے ہیں :جس کا مفہوم ہے :کہ میں جب چھوٹا تھا تو مدرسے میں پڑھنے جاتا تھا تو وہاں پر موٹی روٹی ہوتی تھی جس سے میرے پیٹ میں درد ہو جاتا تھا۔ مجھے عادت بھی نہیں تھی موٹی روٹی کھانے کی تو میں نے ابو جان سے یہ سب بیان کر دیا تو ابو جان مجھے کھانے کے لئے الگ سے پیسے دے دیا کرتے جس سے میں کتابیں خرید کر پڑھتا تھا۔ سبحان اللہ مفتی صاحب تو مدینہ مدینہ بہت شوق ہے ماشاءاللہ !

اور آپ جب بھی مدنی مذاکرے میں تشریف لاتے ہیں تو آپ کے سامنے کتابیں رکھی ہوئی ہوتی ہیں۔ جب ہم کاموں سے فارغ ہوں تو ہمیں اچھی کتابیں پڑھنی چاہیے نئے

خیالات کی جنگ میں اچھی کتابیں

ہتھیاروں کا کام کرتی ہیں

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو بار بار چل مدینہ کی سعادت عطا فرمائے۔ اور ہمیں قرآن پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا ایمان سلامت رکھے آمین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

یہ ایک ایک آزمودہ مقولہ ہے جس کی صداقت سے انکار ممکن نہیں ہوسکتاکہ ہو ش سنبھالتے ہی انسان کو کتابوں سے واسطہ پڑتا ہے اور یہی کتابیں ہمیں زندگی کے نشیب و فراز ، رہن سہن کے آدابِ زندگی بلند پایا خیالات اور حکیمانہ روایات ہم تک پہنچاتی ہیں ۔

کتاب حیاتِ زندگی کی راہوں میں ہماری بہترین رفیق، معلم او رہنما ثابت ہوتی ہے، اور ہمیں منزل مقصود پر پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔ کتاب بینی کے فوائد اس قدر ہے کہ چند الفاظ میں ان کو بیان نہیں کیا جاسکتا کتاب ہماری رفیقِ تنہائی ہی نہیں بلکہ ان میں بزرگوں کے تجربات مشاہدات اور مسائلِ حیات کے متعلق جو ذخیرہ ملتا ہے اس سے مستفید ہوکر ہم بہترین زندگی گزار سکتے ہیں۔

کتب بینی کے چند فوائد درج ذیل ہیں:

اس سے نہ صرف ہماری ذہنی نشونما ہوتی ہے بلکہ پریشانی کے عالم میں ہماری پریشانی دور کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

ایک اچھی کتاب بہترین غذا ہوتی ہے ۔

اچھی کتاب طلبگاروں اورشیدائیوں کی سستی دور کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے ۔

کتب کے مطالعے سے فصاحت و بلاغت کی صفت پیدا ہوتی ہے۔

دولتِ دنیا چھن سکتی ہے لیکن کتاب سے حاصل کیا ہوا علم کوئی نہیں چھین سکتا۔جب ہم کہتے ہیں کہ کتاب ہماری بہترین دوست ہے ،اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جو ہمارے کردار کو بہتر بناتی ہیں۔ لہذا ہمیں کتاب کو چنتے ہوئے بہت احتیاط سے کتاب کو چننا ہے جو کہ ہمارے لیے بہتر ہو اُس کتاب کا ہرگز ہرگز انتخاب نہ کیا جائے جو ہمارے اخلاق کو بگاڑ ے ایسی کتب ہماری دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم وطن اور اہل وطن کی محبت صحابہ کرام کا محبتِ رسول میں ابھرے اور بھائی چارگی کا احساس پیدا ہو ، عظمت ِآدم کی سربلندی حاصل ہو تو اس کے لئے کتاب ایک بہترین دوست ہے اس سے ہمیں یہ تمام فوائد حصے ہوتے ہیں تو بلاشبہ کتاب ہماری بہترین دوست ہے ۔

تمت بالخیر


اللہ پاک نے انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت عطا فرمائی ہے انسان کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ جیسے والدین، بہن، بھائی، دیگر رشتہ دار اور اچھے دوست وغیرہ۔ دوست انسان کی زندگی زندگی میں بہترین کردار ادا کرتے ہیں ،اس لئے ہمیں چاہئے کہ اچھے دوستوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ، نیک کی صحبت نیک اور برے کی صحبت بُرا بنا دیتی ہے ۔

اب تک کی زندگی کا تجربہ اور عام مشاہدہ مجھے یہی بتاتا ہے کہ اچھی کتاب سے بڑھ کر بہترین دوست کوئی نہیں ہوتا۔ کیونکہ اچھی کتاب ہمیں ہر لمحہ سکھاتی چلی جاتی ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ ہمارے دل کی ہر کیفیت کو سمجھتی ہے اور بہترین طور پر اصلاح کر دیتی ہے اور بہترین مشورہ دیتی ہے ۔فی زمانہ کتاب دوستی بے حد ضروری ہے ہے کیونکہ ان کی کمی اور برے دوست عام ہوتے جا رہے ہیں ۔ شروع شروع میں کتاب پڑھنے میں دل نہیں لگتا لیکن رفتہ رفتہ جب کتاب ہمارے حال کے مطابق ہم سے کلام کرنے لگتی ہے اور کتاب بینی میں لذت پیدا ہوجاتی ہے تو پھر کتاب کے سوا تمام عالم سے نفرت ہونے لگتی ہے کیونکہ کتاب ہمیں علم سیکھاتی ہے اور علم ہمیں دنیا سے بے رغبت کرتا ہے اور معرفت دے الہی کی طرف لے جاتا ہے اور انسان کی زندگی کا مقصد فقط معرفت حال ہی ہونا چاہیے باقی ہر چیز تو دھوکے کا سامان ہے غرض یہ کہ ریئس المتکلمین حضرت علامہ مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہمنشین کہ از کتاب مخواہ۔۔۔کہ مصاحب بود گہ و بے گاہ

اِیں چنیں ہمدم رفیق کہ دید ۔۔کہ نر نجید دو ہم نر نجانید

یعنی ،کتاب سے زیادہ بہتر دوست تو مت چاہ کیونکہ یہ وقت بے وقت ہر حال میں ساتھ رہے ایسا رفیق و ہمنشین کسی نے دیکھا کہ جو نہ ناراض ہو اور نہ ستائے آئے۔

( فیضان علم و علما صفحہ24 )

اچھی کتب سے دوستی کرا دے دے میرے مولا قلب و ذہن پاکیزہ بنا دے

 


كتاب انسان کا سب سے بہترین دوست ہے جو تعليم و تربيت كا ايك بہترين طريقہ ہے ۔ اچھى كتاب قارى كى روح پر بہت گہرا اثر ڈالتى ہے اس كى روح اور نفس كو كمال عطا كرتى ہے اور اس كى انسانى حيثيت كو بلند كرديتى ہے اس كے علم ميں اضافہ كرتى ہے اس كى معلومات بڑھاتى ہے ۔ اخلاقى اور اجتماعى خرابياں دور كرتى ہے ، خصوصاً دورِ حاضر كى مشىنی زندگى ميں كہ جب انسان كے پاس فرصت كم ہوگئی ہے اور علمى و دینی محافل ميں شركت مشكل ہوگئی ہے كتاب كا مطالعہ تعليم و تريت كے ليے اور بھى اہميت اختيار كرگيا ہے ممكن ہے كتاب كے مطالعے سے انسانى روح پر جو اثرات مترتب ہوں وہ ديگر حوالوں سے مترتب ہونے والے اثرات سے عمیق تر اور زيادہ گہرے ہوں كبھى انسان كا مطالعہ اس كى شخصيت كو تبديل كركے ركھ ديتا ہے علاوہ ازيں مطالعہ كتاب بہترين مشغوليت بھى ہے اور صحيح تفريح بھى ، جو لوگ اپنى فراغت كے اوقات كتاب كے مطالعہ ميں گزارتے ہيں وہ علمى اور اخلاقى استفادہ كے علاوہ اعصابى كمزورى اور روحانى پريشانى سے بھى محفوظ رہتے ہيں اور ان كى زندگى زيادہ آرام دہ ہوتى ہے ۔كتاب ہر نظارے سے زيادہ خوبصورت اور ہر باغ اور ہر چمن سے زيادہ فرحت بخش ہے ليكن جو اہل ہو اس كے ليے كتاب دلوں كى پاكيزگى اور نورانيت عطا كرتى ہے اور غم بھلاديتى ہے اگر چہ وقتى طور پر ہى سہی۔

حضرت على کرم اللہ وجھہ الکریم فرماتے ہيں:

جو شخص اپنے آپ كو كتابوں كے ساتھ مصروف ركھتا ہے اس كا آرام خاطر ضائع نہيں ہوتا (1) اميرالمؤمنين رضی اللہ عنہ ہى فرماتے ہيں:

تازہ بہ تازہ علمى مطالب حاصل كركے اپنے دلوں كى كسالت اور خستگى كو دور كروكيوں كہ دل بھى بدن كى طرح تھك جاتے ہيں ۔

ہر ملت كى ترقى اور تمدّن كا معيار ان كى كتابوں كى كيفيت ، تعدادِ اشاعت اور مطالعہ كرنے والوں كى تعداد كو قرار ديا جا سكتا ہے پڑھا لكھا ہونا ترقى كى علامت نہيں بلكہ مطالعہ اور تحقیق ملتوں كى ترقى كى علامت ہے ۔ہمارے پاس پڑھے لكھے بہت ہيں ليكن يہ بات باعث افسوس ہے كہ محقق اور كتاب دوست زيادہ نہيں زيادہ تر لڑكے لڑكياں جب فارغ التحصیل ہوجاتے ہيں تو كتاب كو ايك طرف ركھ ديتے ہيں وہ كاروبار اور زندگى كے ديگر امور ميں مشغول ہوجاتے ہيں لہذا ن كى معلومات كا سلسلہ وہيں پر رك جاتا ہے ، گويا حصول ِتعليم كا مقد بس حصول معاشرت ہى تھا جب كہ حصول تعليم كو انسان كے كمال اور علمى پيش رفت كے ليے مقدم ہونا چاہيے ۔ انسان ابتدائی تعليم كے حصول سے مطالعہ اورتحقیق كى صلاحيّت پيدا كرتا ہے ۔ اس كے بعد اس كو چاہيے كہ وہ مطالعہ كرے تحقیق كرے اور كتاب پڑھے تا كہ اپنے آپ كى تكميل كرسكے اور پھر ايك مرحلے پر انسانى علوم كى ترقى ميں مددكرسكے اور يہ كام توانائی اور وسائل كے مطابق آخر عمر تك جارى ركھے ۔ دينِ مقدس اسلام نے بھى اپنے پيروكاروں كو حكم ديا ہے كہ بچپن سے لے كر موت كى دہليز تك حصول علم كو ترك نہ كريں

رسولِ اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: حصول علم ہر مسلمان كا فريضہ ہے اور اللہ طالب علموں كو پسند كرتا ہے


  اچھی کتاب ایسے ہی دوست ہے جو بچپن سے لے کر بڑھاپے تک ساتھ رہتی ہے کبھی کسی کو کچھ نہیں کہتی ہے دل و دماغ عادات و اطوار پر اچھا اثر ڈالتی ہمارے عقائد اعمال کردار سوچ کی اصلاح کرتی اچھے اخلاق ،نیکی و بھلائی ہمدردی ایثار کا جذبہ پیدا کرتی کامیابی کا راستہ دکھاتی مشکلات کا حل بتاتی کہ دوست وہی جو مصیبت میں کام آئے اچھی کتابیں دنیا کی سیر کراتی نئے تجربات د کھاتی غموں کو دور کرتی خوشیوں کی ساتھی ہیں گناہوں اور برے کاموں سے بچاتی ہیں۔

کتابیں نہ ہماری غیبت کرتی ہیں نہ ہم انکی نہ ہماری دل آزاری کرتی ہیں نہ ہم ان کی نہ ہمارا مذاق اڑاتی ہیں نہ ہم انکا نہ ہم سے حسد کرتی ہیں بلکہ ہمیں کسی کی غیبت کرنے دل آزاری کرنے مذاق اڑانے کسی سے حسد کرنے لڑنے جھوٹ بولنے سے روکتی ہیں ہر دوست چاہتا ہے کہ جب اس کا دوست اس کے ساتھ ہو تو صرف اس کی طرف متوجہ ہو، اسی طرح کتاب بھی چاہتی ہے کہ جب ہم اس سے گفتگو کریں تو ہمارا ذہن دیگر خیالات سے خالی ہو کتاب اسی وقت بہترین دوست ثابت ہو سکتی ہے جب ہم اس کی باتوں پر عمل کریں ورنہ چراغ تلے اندھیرا ہو تو چراغ کا کیا فائدہ کتاب کی دوستی برے ہم نشین سے بہتر ہے ہم نشینی اگراچھی کتاب سے ہو اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں ایک مصنف نے لکھا جب میں کسی کتاب کو پڑھتا ہوں تو یہ سوچتا ہوں کے اس دوست سے شاید میں آخری بار مل رہا ہوں اور جب میں کسی کتاب کو دوبارہ پڑتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ میں ایک بچھڑے ہوئے دوست سے دوبارہ مل رہا ہوں اس دنیا کی بہترین اچھی کتاب کسی انسان کی طرح تحریر نہیں بلکہ اس کا مصنف اللہ تعالی ہی آسان اور دلچسپ اور سکھ کی گنجائش ہوسکتی ہے مگر قرآن مجید سے پاک ہے اللہ تعالی فرماتا ہے :

ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲)

ترجمہ کنزالایمان : وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں (البقرۃ، ۲)

یہ وہ خوبصورت گلدستہ ہے جو دین ،دنیا ،آخرت، معاشرت ،تجارت ،ملازمت، سیاست ،عقائد، اعمال ،اخلاق ،کردار ،سوچ ، تمام تر معاملات کی اصلاح کرنے والے خوبصورت پھولوں سے مزین ہے جن کی خوشبو ظاہر و باطن دونوں کو معطر کرتی ہےاچھی کتاب سے دوستی کریں اور دنیا کے بہترین انسان بن جائیں۔

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد ِ مسلماں

اللہ کرے تجھ کو عطا جدت ِکردار


کتاب بہترین دوست ہے

Sun, 7 Jun , 2020
4 years ago

دنیا کی سب سے سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن مجید جس کے نزول پر مسلمانوں  پر خیروبرکت کے دروازے کھل گئے. ہر اچھی کتاب انسان کا بہترین دوست ہے ساری زندگی انسان کے اخلاقیات کو سنوارتی رہتی ہے ۔جس طرح اچھا دوست اپنے دوست کو گناہوں سے دور اور نیکیوں کی طرف راغب کرتا ہے ، اسی طرح اچھی کتاب بھی انسان کو گناہوں سے دور رکھتی ہے ۔

نگرانِ شوری نے فرمایا: جب تک انسان کتاب پڑھنے میں مشغول رہتا ہے تب تک انسان علم ِدین کے خزانوں کو لیتا رہتا ہے۔ کتاب ہی سے انسان علم حاصل کر کے عالم کے مقام کو حاصل کرتا ہے ۔کتاب ایک گناہوں کے طلبگار انسان کو نیکیوں کی تو لاتی ہے کیونکہ جب تک انسان کتاب پڑھنے میں مشغول ہوتا ہے تو وہ کسی کی دل آزاری کرنے کے سبب نہیں بنتا ہے ۔بلکہ وہ ایک اچھی چیز میں اپنا وقت صرف کرتا ہے انسان کو چاہیے کہ ایسی کتابوں کا مطالعہ کرے جس میں علم ِ دین کے خزانے موجود ہیں۔

یہ ایک اچھا آزمودہ مقولہ ہےجس کی صداقت سے انکار ممکن نہیں ہوش سنبھالتے ہی انسان کو کتابوں سے سابقہ پڑتا ہے۔اور یہی کتابیں ہمیں  زندگی کے نشیب و فراز طرز بودباش، رہن سہن کے آداب زندگی بلند پایہ مصنفین کے خیالات اورحکیمانہ باتیں ہم تک پہنچاتی ہیں ۔کتابیں تادم حیات زندگی کی راہوں میں ہماری بہترین رفیق معلم اور رہنما ثابت ہوتی ہیں۔اور ہمیں منزل مقصود تک پہنچا نے میں مدد دیتی ہیں۔کتب بینی کے فوائد اتنے کثیر ہیں کہ ان کا شمار انگلیوں پر نہیں کرسکتے۔کتابیں ہماری تنہائی میں رفیق ہی نہیں ہیں بلکہ ان میں بزرگوں کے تجربات و مشاہدات اور مسائل حیات پر ان افکار کا جو ذخیرہ ملتا ہے ان سے مستفید ہوکرہم بہترین زندگی گزار سکتے ہیں۔مطالعہ کتاب سے نہ صرف ہماری ذہنی نشونما ہوتی ہے بلکہ پریشانی کے عالم میں یہ ہماری دلچسپی کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ایک اچھی کتاب بہترین غذا بھی ہوتی ہے۔کتابوں میں جو علوم کا خزانہ موجود ہوتا ہے وہ لازوال ہے۔گردش روز گار پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔یہ اپنے طلبگاروں اور شیدائیوں کی تشنگی دور کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔اور زندگی کے نشیب و فراز میں بلا امتیاز رنگ نسل اور مذہب و ملت ہر انسان کے ساتھ رہتی ہے ۔ کسی سے بے وفائی نہیں کرتی دولت دنیا چھن سکتی ہے مگر کتب بینی سے حاصل کیا ہوا علم چرایا نہیں جا سکتا ۔کتب بینی سے انسان کے اخلاق و کردارپر بڑا گہرا ثر پڑتا ہے ۔کتابیں انسانوں کو برائی کی ترغیب بھی دے سکتی ہیں اس لیے مطالعہ کتب کے لیے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے کتابیں چنتے وقت احتیاط کرنی چاہیے کہ ان کا موضوع تعمیری رجحانات کاحامل مخرف اخلاق اور فحش قسم کی کتابیں ہماری بدترین دشمن بن سکتی ہیں۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کتابیں بہترین دوست ہوتی ہیں ۔ تو ہماری مراد ان کتابوں سے ہے جن سے ہمارے کردار کی تعمیر میں مدد ملے۔اہل وطن کی محبت کا جذبہ ابھرے اور عالمگیر انسانیت اخوت بھائی چارگی کا احساس پیدا ہو عظمت آدم کی سر بلندی حاصل ہو۔اگر مطالعہ کتب سے یہ مقام حاصل ہوتے تو یقینا کتاب "انسان کی دوست ہے"

کتاب بہترین دوست ہے

Sun, 7 Jun , 2020
4 years ago

دنیا میں میں ہر انسان کے بےشمار دوست ہوتے ہیں ، مگر یہ تمام دوست وقت کے ساتھ ساتھ جدا ہوتے رہتے ہیں ۔ اور وقت پڑنے پر  نہ تو وہ دلجوئی کرتے ہیں ، اور نہ ہی مدد کو تیار ہوتے ہیں۔ اور اگر اچھے دوست مل بھی جائیں تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے، اس لیے انسان کو کسی ایسے دوست کی ضرورت ہے جو اسے تنہائی میں آرام اور سکون دے ۔ہے چنانچہ اس ضمن میں اہل علم نے صرف ایک ہی چیز کو بہترین دوست کہا اور وہ ہے کتاب۔ انسان کیسا ہی غمگین ہو، کیسا ہی افسردہ ہو، اور کیسا ہی پریشان حال ہو لیکن اگر وہ کتاب پڑھنا شروع کر دے تو اس کا سارا غم افسردگی بھی پریشانی دور ہوجاتی ہے۔

اچھا دوست:

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

اللہ عزوجل جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے ایک نیک دوست عطا فرماتا ہے کہ اگر یہ ذکر اللہ بھول جائے تو اسے یاد دلاتاہے ہے اگر اسے یاد ہو تو اس کی مدد کرتا ہے۔( سنن ابی داود جلد2 صفحہ 51)

لہذا قرآن پاک سے بڑھ کر تو کوئی ایسا دوست نہیں کہ جو آپ کو ذکر کی یاد دلائے اور آپ کی مدد کرے دیگر کتابوں سے بہتر کتاب قرآن ہے جو آپ کو پریشانی میں صبردیتا ہے اور ثواب بھی ملتا ہے۔

حضرت ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ یہ ایک بار نماز سے گھر کی طرف تشریف لے جا رہے تھے ، کہ ان کے ایک محسن نے عرض کی کہ حضور ہمیں بھی کچھ وقت عطا فرمائیں ، تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ میں گھر جاکر صحابہ کرام اور تابعین کی صحبت میں بیٹھتا ہوں۔ تو کسی نے عرض کی کہ حضور ! صحابہ اور تابعین کی صحبتیں اب کہاں رہی؟ تو فرمایا کہ میں گھر جا کر ان کی تحریروں کو بغور مطالعہ کرتا ہوں تو مجھے ان کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔( سیرت اعلام النبلاء جلد 8صفحہ 318 )

اس بات سے سے معلوم ہوا کہ ایک محسن دوست وہی ہوتا ہے کہ جو اسے فائدہ دے اور انہیں برائی سے روکے ۔ لہذا قرآن پاک ان سب باتوں کا حکم دیتا ہے تو لہذا قرآن سے بڑھ کر کوئی بہتر کتاب نہیں۔

کتاب جو بھی ہو  دینی ہو یا دنیاوی وہ انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے کتابوں کی اہمیت اور کردار انسان کی زندگی میں منفی اور مثبت بھی ہوتا ہے ۔آج سے کئی سال پہلے جب ٹیکنالوجی کا دور نہ تھا تب کتاب انسانوں کی دوست تھیں کیونکہ کتابیں ہی تھیں کہ جن کو پڑھتے ہوئے لگتا ہے وہ ہم سے باتیں کرتی ہیں۔

اب لوگ بہت سی کتابیں ناولز رسالوں کو پسند کرتے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ یہ کتابیں انسان کی زندگی میں بہت اثرانداز ہوتی ہیں ۔ اگر بات ہے کتاب کی تو یہ بہترین دوست ہے ،تو میرے نزدیک بہترین کتاب اور میری دوست قرآن ہے ،یہ نہ صرف تمام کتابوں کا مجموعہ ہے بلکہ یہ تمام کتابوں کا ایسا مجموعہ ہے ہے کہ اس کے بارے میں امریکہ کے ایک سائنسدان نے کہا ہم اکثر رہنمائی قرآن سے حاصل کرتے ہیں کیونکہ اس میں جھوٹ نہیں اس کی حفاظت کرنے والی ذات خدا کی ہے ۔

Like true friends they light our way in life

اس میں تمام دور کے متعلق رہنمائی ہے خواہ وہ علوم سائنس، معاشرتی، ، تخلیقی ہو تمام کی رہنمائی ہے ۔اپنی زندگی میں نے کتابوں سے اچھا دوست کسی کو نہ پایا۔