بخل کی تعریف: بخل کی تعریف یہ ہے جہاں شرعاً،عرف وعادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے، زکوۃ، صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست احباب، عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔( احیاء العلوم، کتاب ذم البخل وذم حب المال وبیان حد السخاء والبخل وحقیقتھما 3/320، ملخصاً)

بخل کی مذمت: قرآن پاک اور کثیر احادیث میں بخل کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، ارشادِ باری تعالی:

ترجمہ کنزالایمان:ہاں ہاں یہ جو تم لوگ ہو تم بلائے جاتے ہو، تاکہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے، اورجو بخل کرے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل دے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔(سورہ محمد:38)

احادیث مبارکہ:

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی کے دو عادتیں بری ہیں، ایک بخیلی جو رُلانے والی ہے، دوسرا بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی الجراہ والجبن،3/18، ح2511)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین، ح3309)

3۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین ومن اسمہ علی 3/125، ح2511)

4۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے، جبکہ جہنم سے قریب ہے۔ (ترمذی وکتاب البر والصلۃ وباب ما جاء فی السحاء 3/387، ح1968)

5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے اور وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان الرابع والسبعون من شعب الایمان 7/435، ح10877)