کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
2 years ago

مقولہ ہے کہ جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کرنے کے سبب ہی سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ، ( راہِ علم ص ۲۹)

معززقارئین ! موجودہ دور میں اگرچہ علم سیکھنے اور سکھانے کے بہت سے وسائل ہیں، لیکن تعلیم و تعلم کےلیے کتاب ایک بہت پرانا اور بہتر ین ذریعہ ہے، لیکن ا س سے بھی ہم کامل طور پر اس وقت فائدہ حاصل کرسکتے ہیں جب ان کو پڑھنے اور سیکھنے کے ساتھ ساتھ ان کتابوں کا ادب بھی کریں۔ جیسا کہ حضرت ابن مبارک علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ہمیں زیادہ علم حاصل کرنے کے مقابلے میں تھوڑا سا ادب حاصل کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔(آداب مرشد کامل ص ۲۷) الرسالۃ القشیریہ ، باب الادب ص ۳۱۷)

لہذا ہمیں بالعموم تمام کتابوں کااور بالخصوص دینی کتابوں کا بہت ادب کرنا چاہیے تاکہ علم کی قدر ہمارے سینوں میں اترے اور عمل کی توفیق بھی ملے۔

کتابوں کا ادب کرنے میں مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھیں اور کبھی بھی بغیر طہارت کے کتاب کو ہاتھ نہ لگائیں، حضرت سیدنا شیخ شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ النوارنی نے فرمایا کہ میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا وہ ا س طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا،(راہِ علم ص ۳۳، المدینہ العلمیہ)

علم نور ہے اور وضو بھی نور، بس وضو کرنے سے علم کی نورانیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

۲۔ کتابوں کی طرف کبھی بھی پاؤں نہ کریں، نیز اگر نیچے کی جانب کتاب تشریف فرما ہو تو اوپر کرسی وغیر پر نہ بیٹھے بلکہ نیچے ہی بیٹھ جائیں۔

۳۔قرآن کریم کے اوپر کوئی دوسری کتاب نہ رکھیں، کتابیں رکھنے کی ترتیب یوں ہو، کہ پہلے ( سب سے اوپر) مصحف شریف، پھر تفاسیر، پھر احادیثِ مبارکہ کی کتب، پھر کتب فقہ اور اس کے بعد نحو و صرف اور دیگر کتابیں ان کی افضلیت اور مقام کے مطابق۔

۴۔ کتابوں کے اوپر کوئی چیز نہ رکھیں، بعض طلبا کتابوں کے اوپر دوات و قلم اور کھانے کی چیزیں وغیرہ رکھ دیتے ہیں تو ایسا نہ کریں احتیاط کریں۔

۵۔ کتابیں ہاتھ میں ہوں تو ہاتھ لٹکا کر مت چلیں جیسا کہ حضرت سیدنا حافظ ملت علیہ الرحمہ کو جب کوئی کتاب لے جانی ہوتی تو داہنے Right ہاتھ میں لے کر سینے سے لگالیتے، کسی طالب علم کو دیکھتے کہ کتاب ہاتھ میں لٹکاکر چل رہا ہے تو فرماتے۔ کتاب جب سینے سے لگائی جائے گی تو سینے مین اترے گی اور جب کتاب کو سینے سے دور رکھا جائے گا تو کتاب بھی سینے سے دور ہوگی۔(شانِ حافظِ ملت ص ۶، المدینہ العلمیہ )

۶۔ ٹیک لگا کر یا لیٹ کر کتاب نہ پڑھیں، بیٹھ کر بھی پڑھیں گے توں پاؤں نہ پھیلائیں کہ جتنا زیادہ ادب ، اتنی زیادہ برکتیں۔

محفوظ شہا رکھنا سدا بے ادبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو

اللہ پاک ہمیں علم کا اور کتابوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم