عورتوں میں پائی جانے والی 5 بدشگونیاں

شگون کامعنی ہیں ” فال لینا “ یعنی کسی چیز ، شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا یا بُرا سمجھنا، اس کی دو قسمیں ہیں:1۔برا شگون لینا، 2۔اچھا شگون لینا۔

اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا ارادہ کیاہو، اس کے بارے میں کوئی کلام سُن کر دلیل پکڑنا، یہ اس وقت ہے، جب کلام اچھا ہو، اگر برا ہو تو بدشگونی ہے۔(بد شگونی،ص 10)

حضرت امام محمد آفندی رومی بِرکلی رحمۃُ اللہِ علیہالطریقۃ المحمدیہ میں لکھتے ہیں:بدشگونی لینا حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مستحب ہے۔(الطریقۃ المحمدیہ، 2/17، 24، بدشگونی صفحہ12)

جہاں ہمارے معاشرے میں کئی لوگ بدشگونی لینے کے مرض میں مبتلا ہیں، وہاں دیکھا جائے تو عام طور پر عورتوں کی اچھی خاصی تعداد پائی جاتی ہے، جو اِس میں مبتلا ہے، ہم یہاں چندایسی بدشگونیوں کا ذکر کئے دیتے ہیں، جو خاص طور پر عورتوں میں پائی جاتی ہیں:

1۔نئی دلہن منحوس یا خوش قسمت:

نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی فرد فوت ہو جائے ، تو کہا جاتا ہے کہ یہ اس کی نحوست ہے اور کوئی خوشی ملے تو اس دلہن کو اچھا جانا جاتا ہے۔

کیا یہ بات حقیقت ہے؟ نہیں!یاد رکھئے زندگی، موت بندے کے اختیار میں نہیں ہوتی، بلکہ اِس کا تو وقت معین ہے، کسی کے آنے سے کسی کا مر جانا نحوست نہیں ہو سکتا، ہو سکتا ہے وہ دلہن اللہ پاک کے مقرب بندوں میں ہو تو اس کے بارے یہ الفاظ بول کر نہ صرف دل آزاری، بلکہ اللہ پاک کی شدید ناراضگی کا سبب ہے اور مقرب نہ ہو، جب بھی یہ الفاظ دل آزاری کا سبب ہیں۔

2۔بیٹیوں کی پیدائش:

بیٹیوں کی پیدائش پر تو گویا اُس ماں پر نحوست کا لیبل لگا دیا جاتا ہے، توجّہ فرمائیے، بیٹیاں دینا یا بیٹے دینا اللہ پاک کا کام ہے، جو وہ چاہتا ہے، وہی عطا فرماتا ہے، انسان کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے ربّ کی عطا پر شکر کرے، یاد رکھئے! ایسے کلمات بعض اوقات کفریہ بھی ہوتے ہیں۔

3۔حاملہ عورت کا میت کے پاس آنا:

کہا جاتا ہے کہ حاملہ عورت میت کے پاس نہ آئے کہ اس سے بچے پر بُرا اثر پڑتا ہے، اللہ اکبر کیوں وہ کہتے ہو، وہ جو شریعتِ مطہرہ نے نہیں کہا، افسوس ہے ایسی سوچ پر۔

4۔جوانی میں بیوہ عورت منحوس ہے:

جو عورت جوانی میں بیوہ ہو جائے، اُسے منحوس سمجھا جاتا ہے، غور کیجئے! کیا کفر سے بڑھ کر کوئی نحوست ہے ؟ہرگز نہیں تو کیا بیوہ ہو جانا نحوست ہے یا کافر ہو جانا نحوست ہے؟ بلاشبہ کفر اور گناہ ہی نحوست ہیں، اِن دل آزار جملوں سے خود کو بچائیے کہ یہ بھی گناہ ہیں۔

5۔رات کے وقت کنگھی کرنا نحوست ہے:

رات کے وقت کنگھی کرنا یا ناخن کاٹنا نحوست جانا جاتا ہے، سُنئے جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے الفاظ اور غور کیجئے، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایسی عورتوں سے بیزار ہیں، فرمایا:"جس نے بدشگونی لی اور جس کے لئے بدشگونی لی گئی، وہ ہم میں سے نہیں۔"(المعجم الکبیر18/162، حدیث355، بدشگونی:19)

اللہ اکبر!یاد رکھئے جس سے جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بیزاری کا اعلان فرما دیں، اُس کا دعویٔ محبت جھوٹا ہے اور وہ جنتی نہیں ہوسکتا، کیونکہ جنت تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اطاعت کرنے والوں کی ہے۔