اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرُّف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔(عمدةالقارى، کتاب الایمان، باب علامات المنافق، تحت الباب:24،328/1) انسان اگر انصاف سے کام لے گا تو اس کا خاتمہ اچھے عمل پر ہوگا اور وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر خیانت کرے گا تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوگا اور وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ یہ ایک ایسی بری عادت ہے کہ قراٰن و حدیث میں اس سے بچنے کا حکم اور کرنے والے کی مذمّت کی گئی ہے۔ چنانچہ قراٰن کریم پارہ 9، سورۂ انفال کی اٰیت نمبر 27 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

اسی طرح احادیث میں بھی خیانت کی مذمّتیں وارد ہوئی ہیں انہیں میں سے پانچ احادیثِ کریمہ پڑھیں اور اپنے آپ کو اس بری عادت سے بچائیں۔

)1)بغیر حساب کتاب کے جہنم میں داخل کیا جائے گا: حضرت فُضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کے بارے میں سوال نہیں ہوگا، (اور انہیں حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں داخل کردیا جائے گا،‌ ان میں سے ایک) وہ عورت جس کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا اور اس (کے شوہر) نے اس کی دنیاوی ضروریات (نان نفقہ وغیرہ) پوری کیں پھر بھی عورت نے اس کے بعد اُس سے خیانت کی۔(الترغیب والترہیب، کتاب البیوع وغیرہ، ترہیب العبد من الاباق من سیّدہ،3/18، حدیث:4)

(2) صدقہ قبول نہیں ہوگا: رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے‌ ارشاد فرمایا: اللہ پاک بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں‌ فرماتا اور‌ خیانت کے مال سے صدقہ قبول نہیں‌ کرتا۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب وجوب الطہارة للصلاة، ص140، حديث:224)

(3) منافق کی تین باتیں: نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے: تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز، روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو:(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (3) جب امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے۔(مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق، ص50، حدیث:107)

(4) مال جلا دیا اور پٹائی بھی لگائی: حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‌ کہ رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے مالِ غنیمت میں خیانت کرنے والے کے مال کو جلا دیا اور خائن کی پٹائی بھی لگائی۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی عقوبة‌ الغال،3/93،‌‌ حدیث:2715)

لہذا ایک کامل مؤمن ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ خیانت پیدا کرنے والے اسباب پر غور کرے اور اس کی درستگی کے لئے کوششیں کرتا رہے۔ جیسے بد نیّتی دھوکہ دہی بری صحبت نفسانی خواہشات کی تکمیل وغیرہ اور ان سب سے بچنے کے لئے ان کُتُبِ اَحادیث کا مطالعہ کرے جن میں ان تمام چیزوں سے متعلق مذمّتیں بیان ہوئی ہیں جیسے باطنی بیماریوں کے بارے میں معلومات، 76 کبیرہ گناہ وغیرہ۔

اللہ پاک ہمیں خیانت سے بچنے اور امانت داری اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النّبیِّ الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم