دینِ اسلام نے جہاں ہمیں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور دیگر عبادات کا درس دیا ہے وہیں حقوقُ العباد کی ادائیگی کا خیال رکھنے کی بھی بہت تاکید فرمائی ہے، والدین، اساتذہ، عزیز و اقارب اور عام رشتہ داروں میں سے ہر ایک کے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ اسی طرح پڑوسیوں کو بھی دینِ اسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے اور ان کے بھی بہت سے حقوق بیان کئے گئے ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِی الْقُرْبٰى وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰكِیْنِ وَالْجَارِذِی الْقُرْبٰى وَالْجَارِالْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَمَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ ترجَمۂ کنز الایمان : اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے۔ (پ5، النسآء:36)

پڑوسیوں کے حقوق کے متعلق 4فرامینِ مصطفٰے پڑھئے:

(1)وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے امن میں نہ ہو۔ (مشکاۃ، 2/212،حدیث: 4963) یعنی صالحین اور نجات پانے والوں کے ساتھ وہ جنت میں نہ جائےگا اگرچہ سزا پا کر بہت عرصہ کے بعد وہاں پہنچ جائے گا۔(دیکھئے:مراٰة المناجیح،6/556)

(2)کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔(مشکاۃ، 1/547،حدیث:2964)یعنی اگر تمہاری دیوار میں پڑوسی کیل وغیرہ گاڑنا چاہے اور تمہارا اس میں کوئی نقصان نہ ہو تو بہتر ہے کہ اسے منع نہ کرو۔(مراٰۃ المناجیح، 4/326)

(3)اللہ کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہیں جو اپنے پڑوسیوں کے لئے اچھے ہوں۔ (مشکاۃ، 2/215، حدیث:4987)

(4)مشہور مفسر حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پڑوسی کے 11 حق ہیں:(۱)اس کو تمہاری مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرو (۲)اگر معمولی قرض مانگے تودے دو (۳)اگر وہ غریب ہو تو اس کا خیال رکھو (۴)وہ بیمار ہو تو مزاج پُرسی بلکہ ضرورت ہو تو تیمارداری کرو (۵)مرجائے تو جنازہ کے ساتھ جاؤ (۶)اس کی خوشی میں خوشی کے ساتھ شرکت کرو (۷)غم و مصیبت میں ہمدردی کے ساتھ شریک رہو (۸)اپنا مکان اتنا اونچا نہ بناؤ کہ اس کی ہوا روک دو مگر اس کی اجازت سے (۹)گھر میں پھل فروٹ آئے تو اسے ہدیہ بھیجتے رہو۔ نہ بھیج سکو تو خفیہ رکھو اس پر ظاہر نہ ہونے دو، تمہارے بچے اس کے بچوں کے سامنے نہ کھائیں (۱۰)اپنے گھر کے دھوئیں سے اسے تکلیف نہ دو (۱۱)اپنے گھر کی چھت پر ایسے نہ چڑھو کہ اس کی بے پردگی ہو۔ قسم اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے پڑوسی کے حقوق وہ ہی ادا کر سکتا ہے جس پر اللہ رحم فرمائے۔(مراٰۃ المناجیح،6/52، 53)

ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث ہیں کہ جن میں پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور ان کے ساتھ بُرا سلوک کرنے پر وعیدیں بیان کی گئیں ہیں۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے قرب و جوار میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک، ہمدردی اور پیار و محبت کے ساتھ پیش آئیں۔ اللہ کریم ہمیں اپنے پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جنّتُ الفردوس میں اپنے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوسی بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم